سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(344) ایک طلاق کے بعد کافی مدت گزر جانا

  • 23109
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 668

سوال

(344) ایک طلاق کے بعد کافی مدت گزر جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی عورت کو جس سے صحبت کر چکا تھا کسی وجہ سے ایک طلاق دے دیا اور طلاق دیے ہوئے۔ڈیڑھ برس ہوچکے اور بعد طلاق دینے کے تین حیض بھی عورت کو آچکا اس صورت میں یہ طلاق بائن ہوگئی یا نہیں اور اب شوہر پر اس کا نان و نفقہ واجب ہے یانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں یہ طلاق بائن ہو گئی اور اب شوہر پر اس کا نان و نفقہ واجب نہیں ہے۔ہدایہ (چھاپہ مصطفائی) میں ہے۔

 "واذا طلق الرجل امراته طلاقا بائنا او رجعيا او وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة اقراء"[1]

(جب اپنی بیوی کو طلاق بائن یا طلاق رجعی دے یا بغیر طلاق کے ان کے درمیان جدائی واقع ہوجائے اور وہ اس مرد جس سے وہ حیض والی ہوتی ہے آزاد ہو چکی ہو تو اس کی عدت تین حیض ہے)

صفحہ (423)میں ہے ۔

"واذا طلق الرجل امراته فلها النفقة والسكني في عدتها رجعيا كان او بائنا"[2]

(جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو اس کی عدت کے دوران میں اسے نان و نفقہ اور سکنی ملے گا خواہ طلاق رجعی ہو یا تو بائن) "ردالمختار"(2/726) میں ہے

"تلزمه النفقة حتي تحيض ثلاثا"

 (اس کے تین حیض آنے تک اس کو نفقہ دینا واجب ہے) نیز "ردالمختار "(726/2)میں ہے۔"النفقه تابعه للعدة"۔(نفقہ عدت کے تابع ہے (یعنی عدت کے دوران میں عورت نفقے اور سکنے کی حق دار ہوگی)


[1] ۔الھدایة (27/2)

[2] ۔الھدایة (44/2)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:548

محدث فتویٰ

تبصرے