السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی کی عورت اگر متہم ہو جائے اور وہ عورت طالب طلاق ہو تو مرد کو اپنی زوجیت سے خارج کردینا ضروری ہے یا نہیں ؟محض تہمت سے نکاح فسخ ہو تا ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس صورت میں کہ عورت متہم ہے اور اس شخص سے طلاق بھی مانگتی ہے وہ شخص اس عورت کو اپنی زوجیت سے خارج کردے یعنی یا اس کو طلاق دے دے یا اس سے خلع کرلے اور اگر وہ عورت اس سے خود طالب طلاق و فراق نہ ہوتی تو طلاق دینا یا خلع کرنا کچھ ضروری نہیں ہو تا کیونکہ عورت کے فعل ناجائز سے خود عورت پر اس کا گناہ عائد ہوا مرد اس کا مواخذ ہ نہیں ہے اور نہ اس سے نکاح فسخ ہوا۔
﴿فَإِن خِفتُم أَلّا يُقيما حُدودَ اللَّهِ فَلا جُناحَ عَلَيهِما فيمَا افتَدَت بِهِ ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة
(اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو عورت اپنی جان چھڑانے کے بدلے میں دے دے)
"عن ابن عباس ، أن امرأة ثابت بن قيس بن شماس أتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، ثابت بن قيس ما أعتب عليه في خلق ولا دين ، ولكني أكره الكفر في الإسلام . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أتردين عليه حديقته ؟ قالت : نعم ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اقبل الحديقة وطلقها تطليقة ". [1]رواہ البخاری)
(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس (ثابت بن قیس اپنے شوہر ) پر دین یا اخلاق کے لحاظ سے کوئی عیب نہیں لگاتی لیکن میں مسلمان ہو کر کفر کے کام کرنا ناپسند کرتی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کیا تو اس کا دیا ہوا باغ اسے واپس کردے گی؟اس نے کہا جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ثابت قیس کو) فرمایا ۔باغ واپس لے لو اور اسے ایک طلاق دے دو)
ﻋﻦ ابن ﻋﺒﺎﺱ ﺃﻥ ﺭﺟﻼ ﻗﺎﻝ ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺇﻥ ﺍﻣﺮﺃتي ﻻ ﺗمنع ﻳﺪ ﻻﻣﺲ ﻗﺎﻝ غربها ﻗﺎﻝ أخاف أن تتبعها نفسي قال فاستمتع بها[2]
(رواہ ابو داؤد والبزار ورجاله ثقات واخرجه النسائي من وجه اخر عن ابی ابن عباس رضي الله تعاليٰ عنه بلفظ قال (طلقها) قال : لا اصبر عنها:قال (فامسكها)( بلوغ المرام ص73)
(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میرے نکاح میں ایک ایسی عورت ہے جو کسی چھونے والے کا ہاتھ نہیں روکتی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اسے طلاق دے دے۔‘‘وہ کہنے لگا مجھے خطرہ ہے کہ میرا دل اس کا پیچھا نہیں چھوڑے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔پھر اس سے فائدہ اٹھاتارہ)
[1] صحیح البخاری رقم الحدیث(1/97)(؟)رقم الحدیث (3463)
[2] ۔سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2049)سنن النسائی رقم الحدیث (3464)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب