سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(331) خاوند نے طلاق دی لیکن اس کی والدہ راضی نہیں تو وہ کیا کرے؟

  • 23096
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 614

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی بی بی کو طلاق مطابق حکم قرآن و حدیث کے دیا اور عدت بھی پوری ہو چکی ۔ اب اپنے یہاں سے رخصت کردینا چاہتا ہے مگر زید کی ماں کسی طرح اس بات پر راضی نہیں یہ کہتی ہے کہ اگر چہ تم نے طلاق دیا مگر ہم تمھاری بی بی کو ہمیشہ تمھارے مکان میں رکھیں گے اور زید کہتا ہے کہ ہم بدکار لوگ کو کبھی اپنے مکان میں نہیں رکھیں گے۔علاوہ اس کے ہم طلاق دے  چکے اس واسطے زید کی ماں نے برابر فتنہ فساد کرنا اور اپنے بیٹے زید کو کھانا کپڑا سے انکار کرنا گالی دینا بددعا کرنا جاری کر دیا ہے اس حالت میں زید کیا کرے؟ازروئے قرآن و حدیث فتوی دیجیے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر زید نے اپنی بی بی کو تین طلاقیں شرعی دی ہیں تب تو اس سے بغیر حلالہ نکاح نہیں کر سکتا اور اگر ایک یا دو طلاقیں دی ہیں اور عورت بد کاری سے تائب ہے تو نکاح کر سکتا ہے اگر زید اس صورت میں بعد نکاح کے اس عورت کے حقوق جو اللہ نے زید پر فرض کیے ہیں ادا کرنے پر قادر ہے تو اپنی ماں کی اطاعت کرے اور اس عورت سے نکاح کر لے ورنہ نہ کرے۔

سورہ بقرہ رکوع29 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

 (طلاق (رجعی ) دوبار ہے پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے) مشکوۃ (ص40چھاپہ دہلی) میں ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنّه قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَىٰ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ: «أُمُّكَ». قَالَ:ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:«ثُمَّ أُمُّكَ». قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:«ثُمَّ أُمُّكَ». قَالَ:ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:«ثُمَّ أَبُوكَ». [1](متفق علیه )

(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ کسی شخص نے عرض کی یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :’’تیری والدہ‘‘اس نے عرض کی پھر کون؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’تیری ماں ‘‘ اس نے عرض کی پھر کون؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ’’تیری ماں ‘‘اس نے عرض کی پھر کون؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ’’تیرا باپ‘‘)

صفحہ 413)میں ہے۔

قال النبي صلى الله عليه وسلم : (من أصبح مطيعا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة ، وإن كان واحدا فواحد ، ومن أمسى عاصيا لله تعالى في والديه أمسى له بابان مفتوحان من النار ، وإن كان واحدا فواحد ، قال رجل : وإن ظلماه ؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم وإن ظلماه ، وإن ظلماه ، وإن ظلماه)  عن عائشة رضي الله عنها قالت : قال النبي صلى الله عليه وسلم : (يقال للعاق : اعمل ما شئت من الطاعة ، فإني لا أغفر لك ، ويقال للبار : اعمل ما شئت فإني أغفر لك .[2]

(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے والدین (کے حق ) کے متعلق اللہ کی اطاعت میں صبح کرتا ہے تو اس کے لیے جنت کے دودروازے کھل جاتے ہیں اور اگر ایک ہو تو (دروازہ بھی) ایک اور جو شخص اپنے والدین (کے حق ) کے متعلق اللہ کی نافرمانی میں صبح کرتا ہے تو اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر وہ ایک تو جہنم کا دروازہ بھی) ایک ۔"ایک آدمی نے عرض کی اگر چہ وہ اس پر ظلم کریں؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : اگر چہ وہ اس پر ظلم کریں  اگر چہ وہ اس پر ظلم کریں اگر چہ وہ اس پر ظلم کریں )


[1] صحیح البخاری رقم الحدیث (5626)صحیح مسلم رقم الحدیث (2548)

[2] ۔شعب الایمان (5/206)مشکاۃ المصابیح (3/71)یہ حدیث سخت ضعیف ہے کیوں کہ اس کی سند میں" عبداللہ بن یحییٰ بن موسیٰ متہم بالکذب" ہے دیکھیں الایمان (3/372)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:531

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ