سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(330) وقفے وقفے سے طلاقیں

  • 23095
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 584

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی زوجہ مدخولہ کو ایک طلاق دی یکم شعبان ۱۳۳۱ھ کو اور دوسری طلاق دی پانچ ماہِ رمضان المبارک سنہ مذکورہ کو، پھر ماہِ شوال یعنی شروع ماہِ شوال سنہ مذکورہ میں رجوع ہوگیا، یعنی عدت کے اندر پھر بارہ ماہِ ذیقعدۃ سنہ مذکورہ میں تنازع ہوا، ایک طلاق دے دی۔ عورت نے کہا: مجھ کو لوگ کہتے ہیں: طلاق تین لو اور کاغذ پر درج کرالو۔ زید نے تین طلاق دے دی۔ ۱۷؍ ذی الحجہ سنہ مذکور کو ایک مرتبہ ایک وقت میں اور کاغذ میں کچھ لکھ دیا کہ تین طلاق۔ اب زید اس صورت میں رجوع کر سکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید اس صورت میں عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے، اس لیے کہ اس صورت میں صرف دو ہی طلاقیں پڑیں۔ ایک وہ جو یکم شعبان کو دی اور دوسری وہ جو ۱۲؍ ذی القعدہ کو دی۔ پس یہی دو طلاقیں پڑیں اور وہ طلاق جو ۵؍ رمضان المبارک کو دی اور وہ تین طلاقیں جو ۱۷؍ ذی الحجہ کو دیں، ان میں سے کوئی بھی نہیں پڑی، پس چونکہ اس صورت میں دو ہی طلاقیں پڑیں اور دو طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع ہو سکتا ہے، لہٰذا زید اس صورت میں عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے، ہاں اگر تین طلاقیں پڑ گئی ہوتیں تو رجوع نہیں ہو سکتا تھا۔

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورة البقرة

(یہ طلاق (رجعی) دوبار ہے پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے)

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمسِكوهُنَّ بِمَعروفٍ أَو سَرِّحوهُنَّ بِمَعروفٍ وَلا تُمسِكوهُنَّ ضِرارًا لِتَعتَدوا وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ فَقَد ظَلَمَ نَفسَهُ...﴿٢٣١﴾... سورة البقرة

’’اور جب تم  عور توں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو،یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو ،تاکہ ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے،سو بلا شبہ اس نے اپنی جان پر ظلم کیا‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:530

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ