زید نے اپنی بی بی ہندہ کو اتہام حمل حرام لگایا اور اپنے گھر لے جا کر خوب بندوبست کیا اور دائیوں کے ذریعہ حمل کی خوب تحقیق کی۔جب کسی طرح سے حمل ثابت نہ ہوا تو ہندہ کو یہ کہہ کر تو میرے کام کی نہیں،اپنے گھر سے نکال دیا۔اب وہ اپنے میکے میں ہے۔والدہ ہندہ نے اپنے داماد کو نوٹس بھی دیا کہ اپنی بیوی کو لے جاؤ اور اپنے گھر رکھو،ورنہ طلاق دو۔بجواب نوٹس شوہر ہندہ نے صاف لفظوں میں لکھ دیا کہ میری بی بی میرے کام کی نہیں ہے،اس کو اختیار ہے،جو چاہے کرے۔اس کو بھی عرصہ بہت ہوگیا،اس صورت میں ہندہ کو کیا کرنا چاہیے؟آیا اپنا نکاح کسی دوسرے شخص سے کرے یا نہیں؟اس کا شوہر تو بجواب نوٹس صاف لکھ چکاکہ ہندہ میرے کام کی نہیں ہے ،وہ جو چاہے سو کرے،اسے اختیار ہے؟
اس صورت میں ہندہ پر طلاق واقع ہوگئی۔اس لیے کہ گو زید(شوہر ہندہ) کے یہ الفاظ کہ"میری بی بی میرے کام کی نہیں ہے،اس کو اختیار ہے ،جو چاہے وہ کرے"صریح طلاق نہیں،بلکہ کنایہ طلاق ہیں،لیکن کنایات طلاق سے بھی اسی طرح طلاق پڑ جاتی ہے،جس طرح صریح طلاق سے،جب کہ کنایات کے ساتھ شوہر کی نیت طلاق دینے کی ہو یا دلالت حال(قرینہ حالیہ) موجود ہو۔ صورت مسئولہ میں گوزید کی نیت کا حال معلوم نہیں،ممکن ہے کہ اس کی نیت بھی ہو،لیکن دلالت حال(والد ہندہ کا سوال طلاق) ضرور موجود ہے،پس اس صورت میں ہندہ پر ضرور طلاق پڑ گئی۔اب اگر اس طلاق کی عدت گزر چکی ہے یا ہندہ ہنوز زید کی مدخولہ ہی بعد نکاح کے نہیں ہوئی ہے،تو ہندہ ان دونوں صورتوں میں اپنا نکاح دوسرے شخص سے کرسکتی ہے۔یا اگر زید وہندہ پھر باہم نکاح پر راضی ہوجائیں تو دونوں پھر باہم نکاح کرسکتے ہیں۔اگر اس طلاق کی عدت نہ گزرچکی ہو اور ہندہ زید کی مدخولہ بعد نکاح کے ہوچکی ہوتوزید اس صورت میں رجعت کرسکتا ہے۔اگر زید کی نیت اس رجعت سے ہندہ کو اچھی طرح رکھنے کی ہو،ستانے اور تنگ کرنے کی نہیں۔
"اور جب تم عورتوں کو طلاق دو،پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں توا نھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں،جب وہ آپس میں اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں"
"اے لوگو! جو ایمان لائے ہو۔جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو،پھرانھیں طلاق دے دو،اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں،جسے تم شمار کرو،سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو،اچھے طریقے سے چھوڑنا۔"
"اور ان کے خاوند اس مدت میں انھیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں"
"اور انھیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکے رکھو،تاکہ ان پر زیادتی کرو"