زید نے مسماۃ زینب زوجہ اپنی کو کہ وہ ایک گٹھڑی میں کپڑے اور زیور وغیرہ باندھ کر اپنے میکے جانے پر مستعد تھی روکا اور منع کیا کہ جاتی ہوتو گٹھڑی کیوں لے جاتی ہو اور گٹھڑی چھین لی،مگر وہ ضد کیے جاتی تھی کہ میں جاؤں گی،گٹھڑی میرے دے دو تو زید نے وہ گٹھڑی اپنی خالہ پر پھینک کر کہا:طلاق طلاق طلاق تب اس کی خالہ نے کہا کہ تو نے یہ کیا کہا؟تو جواب دیا کہ میں نے تو کچھ نہ کہا اور اس وقت زوجہ اس کی میکے نہیں گئی اور وقت شام چند شخص اس کے باپ نے بھیجے کہ وہ بجر تمام اسے میکے لےگئے اور گٹھڑی چھوڑ گئی۔
صورت مسئولہ میں اگر زید کی زبان سے اس سے زیادہ کوئی لفظ نہیں نکلا تو طلاق نہیں ہے۔اس لیے کہ طلاق کی نسبت کسی کی طرف نہیں کی اور نہ کسی کو مخاطب کیا۔واللہ اعلم وعلمہ اتم۔