سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(294) رضاعت ثابت ہونے پر نکاح نہیں ہو سکتا؟

  • 23059
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 697

سوال

(294) رضاعت ثابت ہونے پر نکاح نہیں ہو سکتا؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندہ کہتی ہے کہ ہم نےخالد کو دودھ پلایا ہے لیکن کوئی گواہ نہیں رکھتی ہے اور گواہ ایسی ایک عورت کو دیتی ہے جو مر گئی ایسی حالت میں خالد کا نکاح ہندہ کی سوتیلی نتنی سے ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ایک عورت کی شہادت پر رضاعت کا حکم ثابت ہو گا یا نہیں؟ وہ عورت یعنی ہندہ ایسی ہے کہ اب بعد چند روز کے انکار دودھ پلانے سے کرتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صرف عورت مرجعہ کی شہادت پر رضاعت ثابت ہو جاتی ہے مشکوۃ شریف (ص265مطبوعہ مطبع انصاری) ملاحظہ ہو لیکن اب جب ہندہ نے دودھ پلانے سے انکار کردیا اور دوسرا کوئی گواہ نہیں ہے تو اب اس کی شہادت کالعدم ہو گئی اور خالد کا نکاح ہندہ کی سوتیلی نتنی سے ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبداللہ

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:495

محدث فتویٰ

تبصرے