سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(294) رضاعت ثابت ہونے پر نکاح نہیں ہو سکتا؟

  • 23059
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندہ کہتی ہے کہ ہم نےخالد کو دودھ پلایا ہے لیکن کوئی گواہ نہیں رکھتی ہے اور گواہ ایسی ایک عورت کو دیتی ہے جو مر گئی ایسی حالت میں خالد کا نکاح ہندہ کی سوتیلی نتنی سے ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ایک عورت کی شہادت پر رضاعت کا حکم ثابت ہو گا یا نہیں؟ وہ عورت یعنی ہندہ ایسی ہے کہ اب بعد چند روز کے انکار دودھ پلانے سے کرتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صرف عورت مرجعہ کی شہادت پر رضاعت ثابت ہو جاتی ہے مشکوۃ شریف (ص265مطبوعہ مطبع انصاری) ملاحظہ ہو لیکن اب جب ہندہ نے دودھ پلانے سے انکار کردیا اور دوسرا کوئی گواہ نہیں ہے تو اب اس کی شہادت کالعدم ہو گئی اور خالد کا نکاح ہندہ کی سوتیلی نتنی سے ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبداللہ

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:495

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ