ہندہ کہتی ہے کہ ہم نےخالد کو دودھ پلایا ہے لیکن کوئی گواہ نہیں رکھتی ہے اور گواہ ایسی ایک عورت کو دیتی ہے جو مر گئی ایسی حالت میں خالد کا نکاح ہندہ کی سوتیلی نتنی سے ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ایک عورت کی شہادت پر رضاعت کا حکم ثابت ہو گا یا نہیں؟ وہ عورت یعنی ہندہ ایسی ہے کہ اب بعد چند روز کے انکار دودھ پلانے سے کرتی ہے؟
صرف عورت مرجعہ کی شہادت پر رضاعت ثابت ہو جاتی ہے مشکوۃ شریف (ص265مطبوعہ مطبع انصاری) ملاحظہ ہو لیکن اب جب ہندہ نے دودھ پلانے سے انکار کردیا اور دوسرا کوئی گواہ نہیں ہے تو اب اس کی شہادت کالعدم ہو گئی اور خالد کا نکاح ہندہ کی سوتیلی نتنی سے ہو سکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبداللہ