زید نے قضا کیا بعد ایک دن کے اس کی زوجہ ہندہ نے پچاس ساٹھ عورتوں کے سامنے بطیب خاطر یہ کہا کہ ہم نے کل دین مہر اپنے زوج کا معاف کردیا پھر چند دن کے بعد بھی دو مرد کے سامنے جو اس کے اہل قرابت سے ہیں اپنے دین کی معافی کا اقرارکیا اور کہا کہ ہم نے اپنے زوج کا دین معاف کردیا ہے پھر اس کے عرصہ کے بعد دو ایک عورت مفتریہ مفسد ہ نے ہندہ کو بہکایا اور اغوا کرنا شروع کیا کہ تم نے دین کیوں معاف کردیا؟تم اس معافی سے انکار کر جاؤ اور کہو کہ ہم نے معاف نہیں کیا ہے اب سوال یہ ہے کہ گواہان و شاہدان عادل اس کےمعافی دین کے موجود ہیں اور وہ لوگ شہادت معافی دین کی دیتے ہیں اس حالت میں وہ دین مہر زید میت کے ذمہ سے ساقط ہو گیا یا ورثہ زید پر اس دین کی اداکاری واجب لازم ہے اور اب انکار سے ہندہ کے وہ شے ساقط شدہ عودکرے گی یا نہیں؟
اس صورت میں وہ دین مہر زید میت کے ذمہ سے ساقط ہو گیا اور ورثہ زید پر اس دین کی اداکاری واجب و لازم نہیں ہے جب وہ دین مہر زید میت کے ذمہ سے ساقط ہو گیا تو اب ہندہ کے انکار سے وہ دین مہر ساقط شدہ عود نہیں کرے گا کتاب اشباہ و نظائرمع حموی(ص 391چھاپہ مصطفائی دہلی ) میں ہے۔
"ظاهر المذهب وعليه الفتويٰ ان الحق متي ثبت واستقر لا يسقط الاباسقاطه وهو الصريح بلسانه كما في سائر الحقوق"[1](والله اعلم بالصواب۔(ظاہر مذہب یہ ہے اور اسی پر فتوی ہے کہ حق جب ثابت ہو جائے تو وہ اس (حق دار کے) ساقط کیے بغیر ساقط نہیں ہوتا جب کہ وہ (حق دار ) اپنی زبان کے ساتھ صراحتاً اس کو ساقط کر دے جیسا کہ تمام حقوق میں دستور ہے) کتبہ : محمد عبد اللہ (مدرسہ احمدیہ آرہ)
[1] ۔غمز عیون البصائر فی شرح الاسباہ والنظائر للحموی (5/373)