ایک عورت بلا اجازت اور بلا رضا مندی شوہری کے مکان سے نکل کر چلی جائے آیا اس حالت میں شوہر کے اوپر اس عورت کا حق یعنی مہر وغیرہ سابق دستور باقی رہتا ہے یا کم و بیش ہو جاتا ہے؟
اگر عورت بلا اجازت شوہر کے مکان سے نکل جائے تو مہر میں کمی و بیشی ہوتی اس لیے کہ مہر بسبب نکاح کے واجب ہوا ہے ۔
یعنی تمھارے لیے سوائے محرمات کے کل عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ تم ان سے نکاح کرو مال یعنی مہر دے کر۔
ظاہر ہے کہ بلا اجازت چلے جانے سے نکاح میں کوئی خرابی نہیں ہوتی ۔ ہاں اگر عورت بلا وجہ شرعی چلی گئی تو گنہگار ہوئی البتہ نفقہ یعنی خرچ اس درمیان کا ساقط ہو جائے گا اگر عورت نا حق نکل کر چلی گئی ہو اور اگر حق پر چلی گئی ہو تو نفقہ بھی ساقط نہ ہو گا بلکہ سابق دستور دینا ہو گا شرح وقادیہ میں ہے۔
لالنا شزة خرجت من بيته بغير حق (اعلم بالصواب)(اس نافرمان عورت کے لیے نہیں جو نا حق اس( اپنے شوہر ) کے گھر سے نکل کر چلی گئی ہو)