عورت زانیہ جس کا زنا ثابت ہوجائے گواہ سے یا اقرار سے ،وہ عورت مہر دین اپنا پائے گی یا نہیں؟
وہ عورت اگر مدخولہ شوہر ہوچکی ہے تو پورا مہر پانے کی مستحق ہے،ورنہ اگر قبل وطی طلاق ہوجائے اور مہرمقرر ہو تو نصف مہر پانے کی مستحق ہے ،ورنہ صرف کچھ حسب حیثیت شوہر پانے کی مستحق ہے۔
"پھر وہ جن سے تم ان عورتوں میں سے فائدہ اٹھاؤ،پس انھیں ان کے مہر دو،جو مقرر شدہ ہوں"
"تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو،جب تک تم نے انھیں ہاتھ نہ لگایا ہو،یاان کے لیے کوئی مہر مقرر نہ کیا ہو اور انھیں سامان دو،وسعت والے پر اس کی طاقت کے مطابق اور تنگی والے پر اس کی طاقت کے مطابق ہے ،سامان معروف طریقے کے مطابق دینا ہے،نیکی کرنے والوں پر یہ حق ہے۔اور اگر انھیں اس سے پہلے طلاق دےدو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ،اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کرچکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے ،اس کا نصف(لازم) ہے ،مگر یہ کہ وہ معاف کردیں ،یا وہ شخص معاف کردے،جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے"
اے لوگو! جو ایمان لائے ہو۔جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو،پھرانھیں طلاق دے دو،اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں،جسے تم شمار کرو،سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو،اچھے طریقے سے چھوڑنا۔(کتبہ:محمد عبداللہ(8جنوری 93ء)