ہندہ کا نکاح ثانی زید سے ہوا،لیکن گواہ وکیل بوقت نکاح نہ تھا۔صرف ایک شخص نکاح پڑھانے والا تھا۔توایسی حالت میں نکاح ہندہ کا زید سے شرعاً صحیح ودرست ہوا یا کہ نہیں؟جواب اس کا ازروئے حدیث شریف وکتاب اللہ کے مرحمت ہو۔
صورت مذکورہ میں نکاح ہندہ کازید سے صحیح ودرست نہیں ہوا۔صحت نکاح میں کم از کم دو گواہ شرط ہیں۔
(اخرجہ ابن حبان فی صحیحہ نصب الرایۃ لاحادیث الھدایۃ:2/2)
"عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ولی(کی اجازت) اور دو عادل گواہوں(کی موجودگی) کے بغیر کوئی نکاح صحیح نہیں ہوتا۔جو نکاح اس طریقے کے سوا ہو،وہ باطل ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔