سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(278) گواہوں کے بغیر نکاح کا حکم

  • 23043
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1249

سوال

(278) گواہوں کے بغیر نکاح کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندہ کا نکاح ثانی زید سے ہوا،لیکن گواہ وکیل بوقت نکاح نہ تھا۔صرف ایک شخص نکاح  پڑھانے والا تھا۔توایسی حالت میں نکاح  ہندہ کا زید سے شرعاً صحیح ودرست ہوا یا کہ نہیں؟جواب اس کا ازروئے حدیث شریف وکتاب اللہ کے مرحمت ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مذکورہ میں نکاح ہندہ  کازید سے صحیح ودرست نہیں ہوا۔صحت نکاح میں کم از کم دو  گواہ شرط ہیں۔

"عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لا نِكَاحَ إِلا بِوَلِيٍّ وَشَاهِدَيْ عَدْلٍ ، وَمَا كَانَ مِنْ نِكَاحٍ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ ، فَهُوَ بَاطِلٌ"

(اخرجہ ابن حبان فی صحیحہ نصب الرایۃ لاحادیث الھدایۃ:2/2)

"عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:ولی(کی اجازت) اور دو عادل گواہوں(کی موجودگی) کے بغیر کوئی نکاح صحیح نہیں ہوتا۔جو نکاح اس طریقے کے سوا ہو،وہ باطل ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:483

محدث فتویٰ

تبصرے