پریشان حال آدمی کی فریاد سننے والا کون ہے؟
ہر انسان کے لیے ممکن ہے کہ اپنے رب کو بآسانی پہچان لے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کر کے دیکھ لے ۔ پھر دیکھے کہ اس دعا کے نتائج کس طرح ظاہر ہوتے ہیں۔ کتنی بار ایسا ہوا ہے کہ اہل ایمان توبہ کرتے ہوئے اور حالت پریشانی میں بارش کی دعا کرنے نکلے اور فوراً ہی اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا سن لی، اور یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جس بستی یا شہر کے افراد دعا کے لیے نکلے وہاں تو خوب بارش ہوئی اور ارد گرد کی بستیوں یا شہروں پر ایک قطرہ بھی نہیں گرا۔ اور کتنی ہی بار ایسا ہوا ہے کہ دعا کی برکت سے اللہ نے پریشان حال لوگوں کی مصیبتیں ٹال دی ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’ اور کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جب کہ وہ اسے پکار ے؟ اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے؟ اور (کون ہے جو )تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا بھی ( یہ کام کرتا ) ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو۔‘‘
اور شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
’’ کتنی ہی بار مسلمانوں کو قحط سالی سے واسطہ پڑا ہے تو غریب امیر تمام لوگ دعا کے لیے نکل کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے قحط سالی سے چھٹکارے کی درخواست کی۔ ان لوگوں کو کامیابی ہوئی اور اس مصیبت سے جان چھوٹ گئی۔ کیا یہ سب کچھ کسی بت یا فطرت کا کارنامہ تھا یا یہ اس سمیع ذات کی مہربانی تھی جو مصیبتوں کو ٹال دیتی ہے؟‘‘