زید نے اپنے لڑکے بکر کو حالت نابالغیت میں خالد کے سپرد کیا تھا اور لڑکا بکر گھر میں خالد کے برابر پرورش پاتا رہا جب لڑکا بالغ ہوا تو خالد نے اپنی لڑکی مسماۃ ہندو کا نکاح اس سے کر دیا چنانچہ مسماۃ ہندہ کو زوج بکر سے لڑکی مسماۃ رحمت پیدا ہوئی جو ہنوز نابالغہ ہے۔ عرصہ تین سال سے زیادہ ہوا کہ حسب رسم و رواج برادری لڑکی رحمت کو منسوب باجازت بکر کے خالد نے عمرو سے کیا اور بکر مسماۃ ہندہ اس تقرر نسبت میں رضا مند تھے اور ہیں اور بکر بوجہ بد چلنی اپنی چند دفعہ ماخوذ ہو کر سزا یا فتہ جیل کا ہوا اس وجہ سے مسماۃ ہندہ نے ہمیشہ اپنے باپ خالد کے گھر رہنا اختیار کیا جو آج تک موجود ہے اور رحمت نے بھی ماں کے ہمرا ہ برابر اپنے نانا خالد کے گھر پرورش پائی۔
چنانچہ مسمی خالد ہمیشہ متکفل اس کے ضروری امورات کے ہوتے رہے ہیں اور عرصہ ایک ماہ کا ہوتا ہے کہ بکر نے بالمشافہ چند آدمیوں کے اختیار نکاح کا خالد کو دیا ہے چنانچہ خالد اس اختیار کے سبب سے رحمت کا بیاہ کرنا چاہتا ہے تاریخ بارات کی مقرر ہو چکی ہے اور بکر بوجہ بد چلنی و آوارگی اپنی بالفعل ایک مقدمہ فوجداری میں غیر ضلع ماخوذہو کر سزا جیل کی پائی ہے تاریخ معینہ کو بارات میں شریک نہیں ہو سکتا ہے تو خالد اس اختیار سے اپنے جو اس کو بکر سے چند دفعہ حاصل ہوا ہے رحمت کا نکاح وکالت سے اپنی عمرو سے کر سکتا ہے یا نہیں؟
اس صورت میں کہ بکر خالد کو اس امر کا اختیار دے چکا ہے کہ رحمت کا نکاح عمرو سے کردے خالد رحمت کا نکاح عمرو سے وکالتاًکر سکتا ہے اور یہ نکاح اس نکاح کے برابر ہے جو بکر خود کرتا وکیل کا فعل عین موکل کا فعل سمجھا جاتا ہے۔نکاح بوکالت کے بارے میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں اور اس مسئلے میں کسی کو خلاف نہیں ہے واللہ اعلم بالصواب۔کتبہ: محمد عبد اللہ