ہندہ نے اپنی ایک لڑکی نابالغہ (چھ سات برس کے سن ) کا عقد ایک لڑکے نابالغ (نو دس برس کے سن ) سے کرادیا اور لڑکی نابالغہ تین چار روز کے لیے سسرال بھی گئی اس کے بعد آج تک اپنی سسرال نہیں گئی اب بالکل بالغ ہے اور نکاح سابق کو ناپسند کرتی ہے اور اپنی سسرال جانا نہیں چاہتی ہے چونکہ اس کا شوہر بالکل آوارہ ہے اور اس کا شوہر بھی مخاطب نہیں ہو تا ہے ایسی حالت میں بلا طلاق کے اس لڑکی کا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟
عورت شرعاً ولی نہیں ہو سکتی پس ہندہ نے جو اپنی نابالغہ لڑکی کا عقد ایک نابالغ لڑکے سے کرادیا یہ نکاح بلا اذن ولی ہوا اور نکاح جو بلا اذن ولی ہو۔ شرعاً باطل ہے لہٰذا ایسی حالت میں بلا طلاق کے اس لڑکی کا نکاح جدید ہو سکتا ہے مشکوۃ (ص 262)میں ہے۔
(الحدیث رواہ احمد والترمذی و ابو داؤد وابن ماجہ والدارمی )
(عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے اس کا نکاح باطل ہے اس کا نکاح باطل ہے ) نیز مشکوۃ (ص263)میں ہے۔
(ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے نہ عورت خود اپنا نکاح کرے کیوں کہ بدکار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے)
[1] ۔ مسند احمد (6/47) سنن الدارمی (2/185) سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2083)سنن الترمذی رقم الحدیث (1102)سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (879)
[2] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1882)