سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) ولی کی اجازت ضروری ہے؟

  • 23028
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 713

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لڑکی کنواری بالغہ کا ولی بوجہ ناخوشی اپنی اجازت عقد کی اس لڑکی کے نہیں دیتا،ایسی حالت میں لڑکی کا عقد اپنی اجازت سے ہوسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کا نکاح بغیر اذن ولی کے نہیں ہوسکتا ہے۔اگراپنا نکاح بغیر اذن ولی کے کرلے تو وہ نکاح باطل ہے۔

عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل فنكاحها باطل ، فنكاحها باطل ،[1](مشکوة شریف ص:262)

 حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت ہےکہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو اس کا نکاح باطل ہے ،اس کا نکاح باطل ہے،اس کا نکاح باطل ہے۔۔۔۔۔)

ہاں اگر ولی اقرب نکاح سے روکے تو اس وقت ولایت سے وہ معزول ہوجاتا ہے اور ولی ابعد اس کا قائم مقام ہوجاتا ہے،یعنی ولی ابعد کا اذن صحت نکاح میں کافی ہوجاتا ہے۔

"ويثبت للابعد التزويج بعضل الاقرب اي بامتناعه عن التزويج اجماعا(در مختار)[2]

"اس پر اجماع ہے کہ جب ولی اقرب نکاح سے روکے تو ولی ابعد کو نکاح کروانے کا حق حاصل ہوجاتا ہے۔واللہ اعلم۔کتبہ:محمد عبداللہ۔


[1] ۔مسنداحمد(6/47( سنن الدارمی(2/185)

[2] ۔الدر المختار مع رد المحتار(3/82)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:465

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ