اگر دادا اپنی پوتی نابالغہ کا عقد اپنے لڑکے کے ہوتے ہوئے کسی سے کردے اور بعد بلوغ کسی وجہ سے پوتی نے نکاح مذکورہ کو فسخ کردیا اور شوہر کے گھر جانے سے منکر ہوئی تو نکاح مذکور فسخ ہوا یا نہیں؟
نکاح مذکور اگر بلا اجازت لڑکی کے باپ کے ہوا ہے تو یہ نکاح درست ہی نہیں ہوا اور جب نکاح مذکور درست ہی نہیں ہوا تو اس نکاح کے فسخ کی بھی حاجت نہیں،اس لیے کہ باپ کی موجودگی میں دادا ولی نہیں ہوسکتا اور جب دادا ولی نہیں ہوسکتا تو یہ نکاح بلا اجازت ولی کے ہوا اور نکاح جو بلا اجازت ولی کے ہو باطل اور نادرست ہے۔صحیح بخاری(3/153طبع مصری) میں ہے:
"بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کو خبر دی کہ زمانہ جاہلیت میں چار طرح سے نکاح ہوتے تھے:ایک صورت تو یہی تھی،جیسے آج کل لوگ کرتے ہیں۔ایک شخص دوسرے شخص کے پاس اس کی زیر پرورش لڑکی یا اس کی بیٹی کے نکاح کاپیغام بھیجتا اور اس کی طرف پیش قدمی کرکے اس سے نکاح کرتا۔۔۔پھر جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم حق کے ساتھ رسول بن کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے تمام نکاح باطل قرار دیے۔صرف اس نکاح کوباقی رکھا، جس کاآج کل رواج ہے۔۔۔
مشکواۃ شریف(ص:161) میں ہے:
(رواہ احمد۔والترمذی وابوداود وابن ماجہ والدارمی)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہےکہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو اس کا نکاح باطل ہے ،اس کا نکاح باطل ہے،اس کا نکاح باطل ہے۔۔۔۔۔)
"ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے،نہ عورت خود اپنا نکاح کرے،پس بلاشبہ بدکار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے"
ہدایہ کے"باب الاولیاء والاکفاء" میں ہے:
ويجوز نكاح الصغير والصغيرة اذا زوجهما الولي...الخ[4]صغیر اور صغیرہ کا نکاح جائز ہے ،جب ان کے ولی ان کا نکاح کریں۔۔۔الخ درخ مختار کے باب الولی میں ہے:
"وهو اي الولي شرط صحة نكاح صغير"[5]اور وہ یعنی ولی(کی اجازت) صغیر کے نکاح کے صحیح ہونے کی شرط ہے۔اور "رد المختار" میں ہے:
"(قوله صغير الخ) الموصوف محذوف اي شخص صغير الخ فيشمل الذكر والانثي ...الخ والله اعلم بالصواباس كاقول:"صغير" يہاں پر موصوف مخذوف ہے یعنی:"شخص صغیر" لہذا یہ مذکر ومونث دونوں کو شامل ہے۔(کتبہ:محمد عبداللہ(مہر مدرسہ)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4834)
[2] ۔مسنداحمد(6/47( سنن الدارمی(2/185)
[3] ۔سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1882)
[4] ۔الھدایۃ(1/198)
[5] ۔رد المختار مع الدر المختار(3/55)