سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(260) ولی کون کون بن سکتا ہے؟

  • 23025
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1920

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1۔جمیلۃ النساء کے ورثا حسب ذیل ہیں:

1۔علاقی دادا۔

2۔پھوپھی۔

3۔خالہ

4۔ماموں

پس ان میں سے جمیلۃالنساء نابالغہ کا ولی جائز جس کی اجازت سے اس کانکاح ہوسکے ،کون ہے؟

2۔جمیلۃ النساء کی مادر مظہر نے اپنی وفات کے دس بارہ گھنٹہ قبل بغیر اجازت علاقی دادا کے جمیلۃ النساء نابالغہ کا نکاح اپنے برادر زاد سے کردیا،جس کو علاقی دادا نے ناپسندکیا۔پس یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟اگر ناجائز ہے تو انفساخ کی ضرورت ہے یا نہیں اور علاقی دادا کوبغیر کسی  کاروائی وانتظار بلوغ اس کے عقد کا اختیار حاصل ہے یا نہیں؟

3۔جمیلۃ النساء اپنے ماموں کے قبضے میں ہے پس علاقی دادا اپنی ولایت کے حقوق سے بلا انتظار بلوغ نابالغہ کا نکاح کرسکتاہے یا نہیں؟

4۔اگر عدالت مجاز اس نابالغہ کو پرورش کے لیے علاقی دادا کے علاوہ دوسرےکے سپرد کردے تو اس کو نکاح کردینے کا بھی اختیار حاصل ہے یا نہیں اور علاقی دادا اس کے کیے ہوئے نکاح کو اپنی عدم رضا سے فسخ کرسکتاہے یانہیں؟

5۔ولی جائز نے نکاح نابالغہ کیا ہے پس بحالت بلوغ نابالغہ کو اس کے فسخ کا اختیار حاصل ہے یا نہیں،جیسا کہ ناجائز نکاح کے فسخ کا اختیار ہوتا ہے؟

6۔مطابق شجرہ دادا ہالی ونہالی ورثاء جمیلۃ النساء نابالغہ موجود ہیں  ،پس ولایت یعنی حق پرورش کے لیے کس شخص کو  ترجیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔ان میں سے جمیلۃ النساء کاولی صرف علاقی دادا یعنی باپ  کا چچاہے اور کوئی نہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم۔

جواب نمبر۔2۔3۔4۔یہ نکاح ناجائز ہے ،اس کے فسخ کی ضرورت نہیں ،صرف علاقی دادا کو بعد بلوغ جمیلۃ النساء کے جمیلۃ النساء کی منظوری سے اس کے عقد کا اختیار حاصل ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔

5۔صحیح مسئلہ یہ ہے کہ نکاح بعد بلوغ ہونا چاہیے ،اذن لے کر،نہ حالت نابالغی میں [1]صحیح حدیث یہ ہے:

"عَنْ أبي هريرة رَضيَ الله عَنْهُ أنَ رَسُولَ الله صلى لله عليه وسلم قَال: «لا تُنْكَحُ الأيِّمُ حَتى تستأمر، وَلا تُنْكَحُ البِكْرُ حَتًى تُستأذَن"[2]

"نہ نکاح کیا جائے بیوہ کا یہاں تک کہ اس سے حکم لیا جائے اور نہ نکاح کیا جائے باکرہ کا یہاں تک کہ اس سے اذن لیا جائے۔"

6۔اس صورت میں حق پرورش کے لیے خالہ کو ترجیح ہے،اگر خالہ شوہردار نہ ہویا ہوتواس کا شوہر پرورش  پر راضی ہو۔صحیح حدیث میں ہے:

" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ "[3]

یعنی"خالہ بمنزلہ ماں کے ہے"(مشکواۃ شریف ص:285)


[1] ۔یعنی عموماً ایسا ہو وگرنہ حالت نابالغی میں بھی نکاح درست ہے اور اس کی ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے جیسا کہ  سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کانکاح حالت بالغی میں ہوا تھا۔

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4843) صحیح مسلم رقم الحدیث(1419)

[3] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2552) صحیح مسلم رقم الحدیث(178)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:461

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ