اگر کسی شخص نے اپنے حقیقی ساڑھو (ہم زلف ) کی لڑکی سے نکاح کیا تو جائز ہے یا نہیں اور کون کون عورت حرام ہیں؟
جس شخص نے اپنے حقیقی ساڑھو کی لڑکی سے نکاح کیا اگر وہ لڑکی اس شخص کی زوجہ کی بہن کے بطن سے ہواور اس کی زوجہ جو اس لڑکی کی خالہ ہے بوقت اس نکاح کے اس شخص کے تحت نکاح یا عدت میں رہی ہو تو نکاح مذکور ناجائز ہے اور اگر وہ لڑکی اس شخص کی زوجہ کی بہن کے بطن سے نہ ہو بلکہ اس کے ساڑھو کی کوئی دوسری زوجہ ہو اور وہ لڑکی اسی دوسری زوجہ کے بطن سے ہو یا وہ لڑکی اسی شخص کی زوجہ کی بہن ہی کے بطن سے ہو لیکن اس شخص کی زوجہ جو اس لڑکی کی خالہ ہے بوقت اس نکاح کے اس شخص کے نکاح یا عدت میں نہ رہی ہو۔ یعنی اس نکاح کے پہلے ہی مر چکی ہو یا طلاق پا کر عدت گزر گئی ہوتو ان سب صورتوں میں نکاح مذکورجائز ہے۔
(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عورت اور اس کی پھوپھی نیز عورت اور اس کی خالہ کو نکاح میں اکھٹا نہ کیا جائے)
کون کون عورتیں حرام ہیں اس کی تفصیل دیکھنا ہوتو سورۃ النساء رکوع سوم و چہارم ملاحظہ ہو۔کتبہ: محمد عبداللہ الجواب صحیح عندی ابو محمد ابراہیم غفرلہ ولو الدیہ جواب صحیح ہے محمد عبد الغفار ۔(مہر مدرسہ)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (4820)صحیح مسلم رقم الحدیث (1408)