زید کے بڑے بھائی نے اپنی زوجہ کو چھوڑ کر انتقال کیا تو زید کو اس بھاوج سے نکاح کر لینا جائز ہے یا نہیں؟
بعد عدت گزرجانے کے بھاوج سے نکاح کر لینا جائز ہے بڑے بھائی کی زوجہ ہو یا چھوٹے بھائی کی اس لیے کہ جن عورتوں سے اللہ نے نکاح حرام کیا ہے چوتھے پارے کے آخر اور پانچویں کے اول میں بیان فرمایا ہے اس کے بعد فرمایا ہے
یعنی ان عورتوں کے سوا جن کا ذکر اوپر ہوا تمھارے لیے تمام عورتیں حلال کردی گئی ہیں اور بھاوج ان عورتوں میں سے نہیں ہے جن کی تفصیل اوپر مذکورہوئی عدت اس عورت کی جس کا شوہر مرجائے اگر حمل سے نہ ہو تو چار مہینہ دس دن ہے یعنی جب چار مہینہ دس دن شوہر کے مرجانے سے گزر جائے تو اس سے دوسرے شخص کو نکاح کر لینا جائز ہے۔اور اگر حمل سے ہوتو جب وضع حمل کر چکے تب اس سے نکاح جائز ہے سورت بقرہ (رکوع 29)میں ہے۔
(اور جولوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑجائیں وہ (بیویاں ) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں)
سورت طلاق میں ہے:
(اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ: محؐد عبد اللہ الجواب صحیح ابو محمد ابرا ہیم۔