سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) بھانجے کی بیٹی سے نکاح کا حکم

  • 22990
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2420

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید اپنے بھانجے کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟نیز یہ کہ تفسیر جلالین میں:

وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ ويدخل فيهن بنات أولاد(تفسیر الجلالین (ص :90دارالسلام ریاض)

(بھتیجیاں اور بھانجیاں اور ان میں ان کی اولاد کی بیٹیاں بھی شامل ہیں) ہے اس سے صرف بھانجی و بھتیجی کی لڑکیاں مراد ہیں یا اس میں بھتیجی بھانجی و بھتیجا بھانجا کی لڑکیاں بھی مراد ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید اپنے بھانجے کی لڑکی سے نکاح نہیں کر سکتا اس لیے کہ بانجھے کی لڑکی "بنات الاخت" میں داخل ہے وضح رہے کہ جس طرح "بنا تکم "میں اپنی پوتیاں پروتیاں نواسیاں جہاں تک نیچے ہوں داخل ہیں اسی طرح "بنات الاخ و بنات الاخت" میں بھائی اور بہن کی پوتیاں پروتیاں اور نواسیاں پر نواسیاں جہاں تک نیچے ہوں سب داخل ہیں اور تفسیر جلالین کی عبارت سے صرف بھانجی و بھتیجی کی لڑکیاں مراد نہیں ہیں بلکہ بھانجا و بھتیجا کی لڑکیاں بھی مراد ہیں۔

قوله ويدخل فيهن اي في بنات الاخ والاخت وقوله اولادهم اي اولاد الاخ والاخت ولعله جمع الضمير باعتبار اطلاق الجمع علي ما فوق الواحد والاولاد يشمل الذكور والاناث ‘فشملت‘العبارة بنت ابن الاخ وان سفل وبنت ابن الاخت و ان سفل[1]

(اس کا یہ قول ويدخل فيهن اور ان میں داخل ہیں) یعنی بھتیجوں اور بھانجیوں میں داخل ہیں۔ اس قول اولادهم (ان کی اولاد ) یعنی بھائی اور بہن کی اولاد ۔شاید مصنف جمع کی ضمیر اس لیے لائے ہیں کہ جمع کا اطلاق ایک سے اوپر پر ہوتا ہے اور اولاد کا لفظ مذکروں اور مونثوں سب کو شامل ہے پس یہ عبارت بھتیجے کی بیٹی کو نیچے تک اور بھانجے کی بیٹی کو نیچے تک شامل ہے)"موضح القرآن " میں ہے۔

"بھتیجی میں بھائی کی بیٹی پوتی نواسی سب داخل ہیں اسی طرح بھانجی میں بہن کی بیٹی پوتی نواسی۔"[2] واللہ تعالیٰ اعلم۔کتبہ: محمد عبد اللہ (23/ذی قعد ہ 1334ھ)


[1] ۔حاشیہ سلیمان الجمل علی تفسیر الجلالین (ص444) مطبع مرتضوی۔

[2] ۔موضح قرآن مجید ترجمہ قرآن از شاہ عبد لقادر  رحمۃ اللہ علیہ  (حاشیہ سورۃ النساء آیت 23)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:417

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ