ایک شخص نے اپنی بی بی کی حقیقی بہن سے نکاح کیا ہے اب وہ شخص مرتکب حرام کاری کا ہے یا نہیں اور ہر دو مرد و عورت شرع شریف میں زانی قراردیے جائیں گے یا نہیں اور جو لڑکا ان سے پیدا ہوا ہے وہ حرام زادہ ہے یا نہیں اور آیت:
﴿ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ﴾
جس میں بیان 14عورتوں کا ہے ان پر صادق آتی ہے یا نہیں اور جس کے نطفہ سے پیدا ہوا اس سے محروم میراث ہے یا نہیں؟
تک بی بی نکاح میں موجود رہی تب تک اس کی بہن سے نکاح کرنا بحکم آیت کریمہ:
حرام ہے اور جو شخص ایسا کرے وہ مرتکب حرام کا ہے۔اگر وہ دونوں باوجود علم حرمت کے ایسا کریں تو شرع شریف میں زانی اور زانیہ قراردیے جائیں گے اس کے بعد جو ان سے لڑکا پیدا ہو گا حرام زادہ ہو گا اور مرد زانی سے جس کے نطفہ سے وہ پیدا ہوا محروم المیراث ہو گا لیکن زانیہ سے محروم المیراث نہ ہو گا زانیہ شرعاً اس کی ماں ہو گی اور وہ اس کا بیٹا دونوں میں تو راث جاری ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ : محمد عبد اللہ ۔