سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220) دو بہنوں کو نکاح میں اکٹھا کرنا اور ان کی اولاد کا حکم

  • 22985
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 758

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی بی بی کی حقیقی بہن سے نکاح کیا ہے اب وہ شخص مرتکب حرام کاری کا ہے یا نہیں اور ہر دو مرد و عورت شرع شریف میں زانی قراردیے جائیں گے یا نہیں اور جو لڑکا ان سے پیدا ہوا ہے وہ حرام زادہ ہے یا نہیں اور آیت:

﴿ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ﴾

جس میں بیان 14عورتوں کا ہے ان پر صادق آتی ہے یا نہیں اور جس کے نطفہ سے پیدا ہوا اس سے محروم میراث ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تک بی بی نکاح میں موجود رہی تب تک اس کی بہن سے نکاح کرنا بحکم آیت کریمہ:

﴿وَأَن تَجمَعوا بَينَ الأُختَينِ ... ﴿٢٣﴾... سورة النساء

حرام ہے اور جو شخص ایسا کرے وہ مرتکب حرام کا ہے۔اگر وہ دونوں باوجود علم حرمت کے ایسا کریں تو شرع شریف میں زانی اور زانیہ قراردیے جائیں گے اس کے بعد جو ان سے لڑکا پیدا ہو گا حرام زادہ ہو گا اور مرد زانی سے جس کے نطفہ سے وہ پیدا ہوا محروم المیراث ہو گا لیکن زانیہ سے محروم المیراث نہ ہو گا زانیہ شرعاً اس کی ماں ہو گی اور وہ اس کا بیٹا دونوں میں تو راث جاری ہو گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ : محمد عبد اللہ ۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:415

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ