سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) دو بہنوں کو نکاح میں اکٹھا کرنا حرام ہے

  • 22984
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 899

سوال

(219) دو بہنوں کو نکاح میں اکٹھا کرنا حرام ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے بکر کی لڑکی سے نکاح کیا اور لڑکی محل اول سے تھی ایک لڑکی بکر کے محل ثانی سے ہے تو زید وہ لڑکی سے بکر کی جو محل ثانی سے ہے نکاح کرنا چاہتا ہے تو نکاح ثانی زید کا اس لڑکی سے زوجہ اول کے موجود رہتے ہوئے درست ہو گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی حالت میں کہ زید کی زوجہ اولیٰ جو بکر کی لڑکی کی محل اول سے تھی اور ہنوزوہ زید کے نکاح میں ہے زید کا نکاح بکر کی اس لڑکی سے جو محل ثانی سے ہے درست نہیں ہے کیونکہ بکر کی یہ دونوں لڑکیاں آپس میں علاتی بہنیں ہیں اور دو بہنوں کا (عینی ہوں۔ خواہ علاتی خواہ خیاتی) نکاح میں اکٹھا کرنا درست نہیں ہے۔

﴿وَأَن تَجمَعوا بَينَ الأُختَينِ ... ﴿٢٣﴾... سورة النساء

یعنی دو بہنوں کا اکٹھا کرنا تم پر حرام کیا گیا ۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:415

محدث فتویٰ

تبصرے