سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) دو بہنوں کو نکاح میں اکٹھا کرنا حرام ہے

  • 22984
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 804

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے بکر کی لڑکی سے نکاح کیا اور لڑکی محل اول سے تھی ایک لڑکی بکر کے محل ثانی سے ہے تو زید وہ لڑکی سے بکر کی جو محل ثانی سے ہے نکاح کرنا چاہتا ہے تو نکاح ثانی زید کا اس لڑکی سے زوجہ اول کے موجود رہتے ہوئے درست ہو گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی حالت میں کہ زید کی زوجہ اولیٰ جو بکر کی لڑکی کی محل اول سے تھی اور ہنوزوہ زید کے نکاح میں ہے زید کا نکاح بکر کی اس لڑکی سے جو محل ثانی سے ہے درست نہیں ہے کیونکہ بکر کی یہ دونوں لڑکیاں آپس میں علاتی بہنیں ہیں اور دو بہنوں کا (عینی ہوں۔ خواہ علاتی خواہ خیاتی) نکاح میں اکٹھا کرنا درست نہیں ہے۔

﴿وَأَن تَجمَعوا بَينَ الأُختَينِ ... ﴿٢٣﴾... سورة النساء

یعنی دو بہنوں کا اکٹھا کرنا تم پر حرام کیا گیا ۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:415

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ