سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(216) بے نمازی اور مشرک سے نکاح پڑھوانا

  • 22981
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 732

سوال

(216) بے نمازی اور مشرک سے نکاح پڑھوانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی نسبت مقرر تھی نکاح کے وقت باراتی اور ناکح عورت کے مکان پر آئے عورت نمازی تھی جب کہ باراتی اور ناکح سب لوگ جاہل اور بے نمازی و مشرک تھے اس وقت ناکح کو قاضی نے ہر بات سے توبہ کرا کے اس عورت سے نکاح پڑھا دیا ۔ تھوڑے دنوں کے بعد وہ عورت اپنی سسرال گئی۔ وہاں وہ نماز پڑھنے لگی اس وجہ سے وہاں کے لوگ بوجہ رد بدل عقیدہ کے اس کو ناپسند کرتے تھے اور عورت بھی اپنے شوہر کو مذہبی پھوٹ کی وجہ سے ناپسند کرتی تھی اس وجہ سے بے پوچھے اپنے میکہ چلی آئی۔کئی دنوں کے بعد اس کا شوہر اس کی چاہت کی وجہ سے اپنے سسرال گیا تو لوگوں نے میاں بیوی میں ملاپ کرانا چاہا مگر لوگوں نے اس عورت کو یہ بھرا دیا کہ تیرا نکاح ٹھیک نہیں ہوا اس وجہ سے اس عورت نے دوسرے مرد کے ساتھ چمپت ہونے کی ٹھان لی ہے تو بے پہلے شوہر کے طلاق دیے دوسرے  سے نکاح جائز ہے یا نہیں اور پہلے شوہر کے ساتھ نکاح درست ہوا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بغیر طلاق دیے ہوئے دوسرے مرد سے نکاح اس عورت کا درست نہیں ہو گا اور اس عورت کا نکاح پہلے مرد درست ہوا تھا واللہ اعلم بالصواب۔کتبہ: محمد عبد اللہ ۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:414

محدث فتویٰ

تبصرے