سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210) عدت کے اندر نکاح کرنے کا حکم

  • 22975
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 861

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت بلا طلاق اپنے شوہر کو چھوڑ کر غیر آدمی کے پاس چار برس تک رہی وہاں پر ایک لڑکا بھی تولد ہوا بعد اس کے وہ شخص جس کے پاس وہ عورت تھی اس نے اس کے شوہر کو ایک سوروپیہ دے کر خلع کر کے فوراً عدت اس سے نکاح پڑھوا لیا۔ موافق شرع شریف کے وہ نکاح جائز ہے یا نہیں اور خلع میں عدت شرط ہے یا نہیں ؟اگر ہے تو کتنے روز؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موافق شرع شریف کے وہ نکاح جائز نہیں اس لیے کہ وہ نکاح عدت کے اندر ہوا اور ایسا نکاح جائز نہیں اور خلع میں عدت شرط ہے اور وہ ایک حیض ہے ۔

 فی المنتقی عن ابن عباس ، أن امرأة ثابت بن قيس بن شماس أتت النبي صلى  شماس اختلعت من زوجها ،فأمرها النبي صلى الله عليه وسلم أن تعتد بحيضة [1]واللہ اعلم بالصواب۔

(رواہ ابو داؤد والترمذی وقال حدیث حسن غریب)

(مثقی میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ بلا شبہ ثابت بن قیس کی بیوی نے اپنے خاوند سے خلع لیا تو نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا)


[1] ۔سنن ابی داؤد رقم الحدیث(2229)سنن الترمذی رقم الحدیث (1885)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:402

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ