1۔ محمد یوں کے لڑکے اور لڑکی کا حنفیوں کی لڑکی اور لڑکے سے نکاح شادی کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
2۔محمد یوں کو حنفیوں کے ساتھ کھانا پینا کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا نہیں؟
3۔اگر حنفیوں کے ساتھ محمدیوں کی شادی بیاہ جائز نہیں ہو اور کسی نے کر لیا ہے تو اس کی معافی کی کیا صورت ہے اور اگر شادی بیاہ فریقین سے جائز ہے اور کسی نے شادی کر لیا ہے تو کرنے والے کو جماعت سے نکال دینے والے کی کیا سزا ہے؟
1۔ محمد یوں کے لڑکا لڑکی کا نکاح شادی حنفیوں کی لڑکی لڑکا سے کرنا جائز ہے کیونکہ دونوں فریق مسلمان ہیں اور مسلمان مسلمان میں نکاح شادی کرنا جائز ہے۔ ہاں مسلمان میں نکاح شادی کرنا جائز ہے۔ ہاں مسلمان اور کافر میں مناکحت جائز نہیں ہے بشرطیکہ عورت کافرہ کتابیہ نہ ہو۔
(اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقیناً ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں ) مشرک مردوں کے نکاح میں دو۔
یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقیناً ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو)
(اور کافرعورتوں کی عصمتیں روک کر نہ رکھو)
2۔ محمد یوں کو حنفیوں کے ساتھ کھا نا پینا کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے۔
(اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو)
(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (فرض ) نماز ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے ،خواہ نیک ہو یا بد،اگر چہ وہ کبائر کا مرتکب ہو)
3۔ شادی بیاہ فریقین سے جائز ہے جیسا کہ جواب سوال نمبر(1) سے معلوم ہوا۔ اگر کسی نے شادی کر لی تو شادی کرنے والے کو صرف اس وجہ سے جماعت مسلمین سے نکال دینے والا سخت گنہگار ہے ۔ نکال دینے والے کو چاہیے کہ اس بات سے تو بہ کرے اور جس کو اس وجہ سے نکال دیا ہے اس کو جماعت مسلمین میں شامل کرلےاور آیندہ پھر ایسی حرکت نہ کرے ۔
مومن تو بھائی ہی ہیں پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ) واللہ اعلم بالصواب۔کتبہ: محمد عبد اللہ ۔
[1] ۔سنن ابی داود رقم الحدیث (594)اس حدیث کی سند میں انقطاع ہے لہٰذا یہ ضعیف ہے تفصیل کے لیے دیکھیں ۔نصب الرایۃ (2/19)ارواء الغلیل (2/304)