سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(206) طلاق کے بغیر دوسرا نکاح کرنا

  • 22971
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 823

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی لڑکی ہندہ نابالغہ کا نکاح بکر کے ساتھ کیا زید نے بعد بلوغ ہندہ کے چاہا کہ میں بغیر طلاق بکر کے ہندہ کا نکاح ساتھ دوسرے کے کردوں اور ہندہ بعد بلوغ کے نکاح ثانی پر راضی نہیں ہے اس صورت میں ہندہ کا نکاح بغیر طلاق دیے ہوئے بکر کے جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طلاق حاصل کیے مذہب اہل اسلام میں نکاح دوسرا جائز نہیں ہے۔ یہ اظہر من الشمس ہے حاجت دلیل نہیں اور عند النفیہ نابالغہ کا نکاح اگر باپ دادا کے سوا کوئی اور کرے تو بعد بلوغ کے اس کو اگر خلوت صحیحہ اور تبدل مجلس نہ ہوا ہو۔ تب فوراًفسخ کا اختیار ہے اور اگر باپ دادانکاح کردے تب وہ نکاح لازم ہوا۔ اس کو بلوغ کے بعد فسخ کا اختیار نہیں ہے چنانچہ در مختار میں ہے۔

وللولي الاتي بيانه انكاح الصغير والصغير  جبرا ولو ثيبا كمعتوه ومجنون شهرا ولزم النكاح ولو بغبن فاحش بنقص مهرها وزيادة مهره اوزوجها بغير كفو ان كان الولي المزوج بنفسه بغبن ابا اوجدا[1]"

اور واسطے ولی کے ایسا ولی کہ آنے والا ہے بیان  اس کا نکاح کرنا چھوٹے لڑکا اور چھوٹی لڑکی کا زبردستی اگر چہ یثبہ ہو اور لازم ہوتا ہے نکاح اگر چہ ہو ساتھ نقصان بہت کے مہر میں یا نکاح کرے اسی لڑکی کا بغیر اپنے کفوکے اگر ہووہ ولی نکاح کرنے والا باپ دادا ۔"واللہ اعلم بالصواب۔


[1] ۔الدر المختار مع رد المختار (3/66)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب النکاح ،صفحہ:398

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ