جو زمینیں نہروں سے سیراب ہوتی ہیں اور سرکار انگریزی پانی کا محصول لیتی ہے آیا ان زمینوں میں عشر ہے یا نصف عشر؟
ان زمینوں میں عشر واجب ہے۔صحیح بخاری میں ہے:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ،وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" "جس(کھیت یا باغ) کو بارش یا چشموں کے پانی سے سیراب کیا جائے یا اس(کھیت یا باغ) کی زمین تر ہوتو اس(کی پیداوار) میں سے عشر(فرض) ہے اور جس(کھیت یا باغ) کو کھینچ کر پانی پلایا جائے تو اس میں نصف عشر ہے۔"
اس حدیث سے ظاہر ہے کہ شریعت اسلامیہ میں پیداوار اراضی کے باب میں دو ہی صورتیں رکھی گئی ہیں :عشر یا نصف عشر۔عشر تو جب ہے کہ وہ اراضی بارش کے پانی سے یا چشموں کے پانی سے سیراب کی گئی ہوں یا وہ اراضی عشری ہوں،اور نصف عشر جب کہ وہ اراضی بیل وغیرہ کے ذریعے سے پانی کھینچ کر سیراب کی گئی ہوں اور یہ معلوم ہے کہ چشموں کے پانی سے سیراب کرنے کی یہی صورت ہے کہ ان چشموں سے جدا دل کھدوا کر یا کھود کر اراضی مذکورہ کی طرف لے آئیں ،تاکہ ان کے ذریعے سے چشموں کا پانی اراضی مذکورہ میں پہنچ کر اراضی مذکورہ کو سیراب کرے اور جدااول اگر خود نہ کھودیں،بلکہ مزدوروں سے کھدوائیں تو اس صورت میں کھدوائی ضرور دینی پڑے گی مگر شارع نے اس صورت میں بھی عشر ہی واجب فرمایا ہے تو اس سے ظاہر ہوا کہ جب اراضی چشموں کے پانی سے سیراب کی جائیں تو اگرچہ اس میں کچھ خرچ بھی پڑے تب بھی عشر ہی واجب ہوتا ہے اور جو زمینیں نہروں سے سیراب ہوتی ہیں اور سرکار انگریزی پانی کا محصول لیتی ہے۔وہ محصول جداول کی کھدوائی سے زیادہ نہیں ہوتا ہے لہذا اُن زمینوں میں بھی جو نہروں سے سیراب ہوتی ہیں اور سرکار انگریزی پانی کا محصول لیتی ہے،عشر واجب ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔
[1]۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1412) نیز دیکھیں صحیح مسلم رقم الحدیث(981)