سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177) قرض سے زکوۃ کاٹنا اور زکوۃ میں تصرف

  • 22942
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 634

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی شخص کے یہاں روپیہ باقی ہو اور  ر وپیہ اس سے وصول بوجہ نادہندی کے نہ ہوتا ہوتو اس  روپیہ کو ا گر زکوۃ میں چھوڑ دیا جائے تو وہ زکوۃ ادا ہوسکتی ہے یا نہیں اور زکوۃ کے روپیہ سے مرمت کنواں یا مسجد یا کسی لڑکے یتیم کی شادی کرنا درست ہے یانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خود زکوۃ دہندہ اگر اس روپیہ کو زکوۃ میں چھوڑ دے  تو اُس سے زکوۃ ادا نہیں ہوسکتی۔اسی طرح اگر زکوۃ دہندہ زکوۃ کے روپیہ سے مرمت کنواں یا مسجد کی کرے یا یتیم لڑکے کی شادی کردے تو اس سے بھی زکوۃ ادا نہیں ہوسکتی۔

زکوۃ کا کل روپیہ زکوۃ وصول کنندہ کے پاس پہنچا دینا لازم ہے خود زکوۃ دہندہ کو اس میں  تصرف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔لقولہ تعالیٰ:۔

﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً﴾ (الایۃ) "ان کے مالوں سے صدقہ لے"

ولحديث:(( توخذ من اغنيائهم فترد علي فقرائهم))

"ان کے اغنیاء سے لے کر ان کے فقراء ومساکین میں تقسیم کردی جائے"

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الزکاۃ والصدقات ،صفحہ:354

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ