اگر کسی شخص کے یہاں روپیہ باقی ہو اور ر وپیہ اس سے وصول بوجہ نادہندی کے نہ ہوتا ہوتو اس روپیہ کو ا گر زکوۃ میں چھوڑ دیا جائے تو وہ زکوۃ ادا ہوسکتی ہے یا نہیں اور زکوۃ کے روپیہ سے مرمت کنواں یا مسجد یا کسی لڑکے یتیم کی شادی کرنا درست ہے یانہیں؟
خود زکوۃ دہندہ اگر اس روپیہ کو زکوۃ میں چھوڑ دے تو اُس سے زکوۃ ادا نہیں ہوسکتی۔اسی طرح اگر زکوۃ دہندہ زکوۃ کے روپیہ سے مرمت کنواں یا مسجد کی کرے یا یتیم لڑکے کی شادی کردے تو اس سے بھی زکوۃ ادا نہیں ہوسکتی۔
زکوۃ کا کل روپیہ زکوۃ وصول کنندہ کے پاس پہنچا دینا لازم ہے خود زکوۃ دہندہ کو اس میں تصرف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔لقولہ تعالیٰ:۔
﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً﴾ (الایۃ) "ان کے مالوں سے صدقہ لے"
"ان کے اغنیاء سے لے کر ان کے فقراء ومساکین میں تقسیم کردی جائے"