سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(166) کیا شوہر وفات کے بعد اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟

  • 22931
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 729

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شوہر وفات کے بعد اپنی بیوی کو غسل دے سکتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت عورت کو اس کاشوہر غسل دے سکتا ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔

عن عائشة رضي الله عنه ان النبي صلي الله عليه وسلم  قال لها:لومت قبلي لغسلتك[1](رواه احمد وابن ماجه وصحیحہ ابن حبان )

حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے فرمایا کہ اگر تو مجھ سے پہلے مرتی تو میں تجھ کو غسل دیتا ۔امام احمد اور ابن ماجہ نے اس حدیث کو روایت کیا اور ابن حبان نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ یہ حدیث بلوغ المرام کے کتاب الجنائز کی اٹھارویں حدیث ہے۔[2]بلوغ المرام میں اس حدیث کی نقل کے بعد ہی متصلاً یہ اثر بھی منقول ہے۔

عن اسماء بنت عميس رضي الله  تعالي عنها ان فاطمة رضي الله  تعالي عنها  اوصيت ان يغسلها علي رضي الله عنه[3](رواہ الدارقطنی)

"اسماء بنت عمیس رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   نے وصیت کی کہ (میرے شوہر حضرت علی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ ) مجھ کو غسل دیں۔اس اثر کو دارقطنی نے روایت کیا۔

"سبل السلام شرح بلوغ المرام "(1/194مطبوعہ دہلی) میں ہے

"هو يدل علي انه كان امرا معروفا في حياة رسول الله صلي الله  عليه وسلم "

"حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   کایہ اثر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ (یعنی شوہر کا اپنی میت عورت کو غسل دینا) رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی حیات مبارک میں ایک معروف امرتھا (اسی وجہ سے اس وصیت پر کسی نے اس عہد میں انکار نہیں کیا) واللہ تعالیٰ اعلم : کتبہ: محمد عبد اللہ (8/ذی القعدہ1329ھ)


[1] ۔مسند احمد (228/6)سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (1465)صحیح ابن حبان (551/14)

[2] ۔بلوغ المرام (551)

[3] ۔سنن الدارقطنی (12/2)بلوغ المرام(552)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الجنائز ،صفحہ:330

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ