السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا شب معراج منانا درست ہے۔؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔ جزاکم اللہ خیرا الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اسراءاور معراج كى شب اللہ عزوجل كى ان عظيم الشان نشانيوں ميں سے ایک ہے جو نبی کريم صلی اللہ عليہ وسلم كى صداقت اوراللہ کے نزديک آپ کے عظيم مقام ومرتبہ پر دلالت کرتی ہے، نيز اس سے اللہ تعالی كى قدرت اور اس کے اپنی تمام مخلوقات پر عالى وبلند ہونے کاثبوت ملتا ہے. اللہ تعالى نے فرمايا:
رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم کو آسمان پر لے جاياگيا، آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى خاطر آسمانوں کے دروازے کھولے گئے ،يہاں تک کہ آپ ساتويں آسمان سے آگے گزر گئے، وہاں پر آپ کے رب نے اپنے ارادہ کے مطابق آپ سے گفتگو فرمائی اور پانچ وقت كى نمازيں فرض کيں، اللہ عزوجل نے پہلے پچاس نمازيں فرض کی تھيں،پھر ہمارے نبی محمد صلى اللہ عليہ وسلم بار بار اللہ کے پاس جاتے اور تخفيف کا سوال کرتے رہے يہاں تک کہ اللہ تعالى نے اسے باعتبار فرضيت پانچ وقت كى کردیں اوراجر وثواب پچاس نمازوں ہی کا باقی رکھا، کيونکہ ہر نيكى دس گنا بڑھائی جاتی ہے لہذا اللہ تعالى ہی تمام تر نعمتوں پر حمد وشکر کا سزا وار ہے. يہ رات جس ميں اسرا ومعراج کا واقعہ پيش آيا اس كى تعيين کے بارہ ميں کوئی صحيح حديث وارد نہيں ہے، بلکہ اس كى تعيين ميں جو روايتيں بھی آئی ہيں محدثين کے نزديک نبی صلی اللہ عليہ وسلم سے ثابت نہيں ہيں، اور اس شب کو لوگوں کے ذہنوں سے بھلا دينے ميں اللہ تعالى كى کوئی بڑی حکمت ضرور پوشيدہ ہے، اور اگر اس كى تعيين ثابت بھی ہو جائے تو مسلمانوں کے لئے اس ميں كسى طرح کا جشن منانا يا اسےكسى عبادت کے لئے خاص کرنا جائز نہيں ہے، کيونکہ نبی صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ کرام رض نےنہ تو اس ميں كسى طرح کا کوئی جشن منايا اور نہ ہی اسے كسى عبادت کے لئے خاص کيا، اور اگر اس شب ميں جشن منانا اور اجتماع کرنا شرعاً ثابت ہوتا تو نبی صلی اللہ عليہ وسلم اپنے قول يا فعل سے اسے امت کے لئے ضرور واضح کرتے، اور اگر عہد نبویﷺ يا عہد صحابہ رض ميں ايسی کوئی چيز ہوتی تو وہ بلا شبہ معروف ومشہور ہوتی اور صحابہ کرام رض اسے نقل کرکے ہم تک ضرور پہنچاتے، کيونکہ انہوں نے نبی صلى اللہ عليہ وسلم سے نقل کرکے امت کو ہر وہ بات پہنچائی جس كى امت کو ضرورت تھی، اوردين کے كسى بھی معاملہ ميں کوئی کوتاہی نہیں كى، بلکہ وہ نيكى کے ہرکام ميں بڑھ چڑھ کر حصہ لينے والے تھے چنانچہ اگر اس شب ميں جشن منانے اور محفل معراج منعقد کرنے كى کوئی شرعی حيثيت ہوتی تو وہ سب سے پہلے اس پر عمل کرتے. نبی صلى اللہ عليہ وسلم امت کے سب سے زيادہ خيرخواہ تھے، آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے پيغام الہی کو مکمل طور پر پہنچا کر امانت كى ادائيگی فرمادی، لہذا اگر اس شب كى تعظيم اور اس ميں جشن منانا دين اسلام میں سے ہوتا تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم قطعاً اسے نہ چھوڑتے اور نہ ہی اسے چھپاتے، ليکن جب عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ رض ميں يہ سب کچھ نہيں ہوا تو يہ بات واضح ہوگئى کہ شب معراج كى تعظيم اور اس کے اجتماع کا دين اسلام سے کوئی واسطہ نہيں ہے، اللہ تبارک وتعالى نے اس امت کے لئے اپنے دين كى تکميل فرما دی ہے، اور ان پر اپنی نعمت کا اتمام کرديا ہے، اور ہراس شخص پرعيب لگايا ہے جو مرضی الہی کے خلاف بدعات ايجاد کرے. ارشاد باری تعالی ہے:
ارشاد باری تعالی ہے:
رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح احاديث ميں بدعات سے بچنے كى تاکيد اور اس کے گمراہی ہونے كى صراحت ثابت ہے، تاکہ امت کے افراد ان کے بھيانک خطرات سے آگاہ ہو کر ان کے ارتکاب سے پرہيزواجتناب کريں. چنانچہ صحيح بخاري ومسلم ميں حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا سے مروي ہے کہ رسول صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
اور صحيح مسلم كى ايک روايت ميں يہ الفاظ ہيں کہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
اور صحيح مسلم ميں حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم جمعہ کے دن اپنےخطبہ ميں فرمايا کرتےتھے:
اور سنن ميں حضرت عرباض بن ساريہ رضي اللہ تعالى عنہ سے روايت ہے وہ کہتے ہيں کہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں انتہائی جامع نصيحت فرمائی، جس سے دلوں ميں لرزہ طاری ہوگيا اور آنکھيں اشکبار ہوگئيں، تو ہم نے کہا اے اللہ کےرسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ الوداعی پيغام معلوم ہوتا ہے، لہذا آپ ہميں وصيت فرمائيے آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
رسول اکرم صلى اللہ عليہ وسلم کے صحابہ اور سلف صالحين بھی بدعتوں سے ڈراتے اور ان سے بچنے كى تاکيد کرتے رہے۔کيونکہ بدعات دين ميں زيادتی اور مرضی الہی کے خلاف شريعت سازی ہيں۔ بلکہ يہ اللہ کے دشمن يہود ونصاریٰ كى مشابہت ہے، جس طرح انہوں نے اپنے اپنے دين ( يہوديت، عيسائيت ) ميں نئی چيزوں کا اضافہ کرليا اور مرضی الہی کے خلاف بہت سی چيزيں ايجاد کرليں نيز بدعات ايجاد کرنے کا لازمی نتيجہ دين اسلام کونقص اور عدم کمال سے متہم کرنا ہے. اور يہ تو واضح ہی ہے کہ بدعات کے ايجاد کرنے ميں بہت بڑی خرابی اور شريعت كى انتہائی خلاف ورزی ہے، نيز اللہ عزوجل کے اس فرمان
سے ٹکراؤ اور بدعات سے ڈرانے اور نفرت دلانے والی احاديث رسولﷺ كى صريح مخالفت بھی ہے. مجھےاميد ہے کہ اس مسئلہ ميں ہماری طرف سے پيش کردہ دليليں حق کے طلبگار کے لئے بدعت شب معراج کے انکار اور اس سے ڈرانے کے لئے کافی اور تسلی بخش ہوں گی، اور ان سے يہ بھی واضح ہوگيا ہو گا کہ شب معراج کےجشن اور اجتماع کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے. (فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ) هذا ما عندي والله اعلم بالصواب۔ فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |