1۔ایک مسلمان تارک الصلاۃ ہے نماز کبھی نہیں پڑھتا ہے پس ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے یا نہیں۔
2۔ایسے کلمہ گو شخص کے لڑکے کی نماز جنازہ پڑھنا کیساہے؟بینوا توجروا۔
1۔ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے جو کوئی پڑھے گا ثواب پائے گا اور جو نہ پڑھے گا ثواب سے محروم رہے گا۔اگر کوئی نہ پڑھے تو سب گنہگار ہوں گے۔کیونکہ ایسا شخص گو بسبب شامت ترک نماز کے کتنا ہی بڑا گناہگار ہو،لیکن بوجہ کلمہ گو ہونے کے زمرہ مسلمین میں داخل ہے۔جن کے لیے دعائے مغفرت جائز ہے۔گو ادنیٰ درجہ کا مسلمان سہی کیاعجب ہے کہ کلمہ کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کے سارے جرائم عفو کردے۔
بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور وہ بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے جسے چاہے گا۔
(متفق علیہ مشکوۃ شریف ص:132)
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے میں شریک ہوتا ہے۔اس کے ساتھ رہتا ہے،حتیٰ کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے اور اس کے دفنانے سے فارغ ہوا جاتا ہے تو وہ دو قیراط اجر کے ساتھ واپس آتا ہے ،ہر قیراط اُحد پہاڑ کی مثل ہے اور جو شخص نماز جنازہ پڑھتا ہے۔اوراس کے دفن ہونے سے پہلے واپس آجاتا ہے تو وہ ایک قیراط اجر کے ساتھ واپس آتا ہے۔
ہاں اگر کوئی ایسا مقتدا شخص ہوکہ اس کے نماز نہ پڑھنے سے ان کو عبرت ہونے کی امید ہو اور وہ مقتدا اسی خیال سے اس شخص کے جنازہ کی نماز نہ پڑھے کہ شاید دوسرے لوگ متنبہ ہوجائیں اور نماز میں سستی نہ کریں،اس خیال سے کہ نماز میں سستی کرنے کی شامت سے ایسے بزرگ کی نماز اور دعا سے محروم اور بے نصیب ہونا پڑے گا،تو ایسے مقتدا کہ اس شخص کی جنازہ کی نماز نہ پڑھنی شاید جائز ہو۔واللہ اعلم بالصواب۔
2۔دوسرے سوال کا جواب بھی وہی ہے جو پہلے سوال کا جواب ہے کہ اس لڑکے کے جنازہ کی نماز بھی پڑھنی چاہیے۔کیونکہ وہ لڑکا مسلمان کا بچہ ہے اور مسلمان کابچہ مسلمان کا حکم رکھتا ہے۔
بخاری شریف مع فتح الباری (1/698 چھاپہ دہلی) واللہ اعلم بالصواب۔
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر بچہ فطرت(اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔کتبہ:محمد عبداللہ۔
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (47) صحیح مسلم رقم الحدیث(945)