سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(152) کیا ہرن کی قربانی کرنا درست ہے؟

  • 22917
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1021

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے ایک ہرن بچپن سے پرورش کیا ہے،جس کی عادت بالکل اہلی جانور کی ہوگئی ہے یعنی جس طرح اور جانور اپنے مکان وغیرہ جانتے ہیں وہ پہچانتا ہے۔اب زید اس کی قربانی کرنا چاہتا ہے آیا بصداقت احادیث قربانی ہرن مذکور کی جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احادیث صحیحہ سے صرف تین چیزوں کی قربانی ثابت ہے:1۔شتر۔2۔گاؤ۔3۔بز۔[1]

ان کے علاوہ کسی اور چیز کی خواہ اہلی جانور ہو،خواہ صحرائی اور صحرائی بھی مانوس ہو یا غیر مانوس۔قربانی ثابت نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔

فارسی میں"بز"گوسپند کے معنی میں ہے اور گوسپند  بکری کو کہتے ہیں گوسپند میش کے معنی میں بز کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے۔چنانچہ عربی زبان میں معز ضان کے مقابلے میں ہے،جیسا کہ قاموس اور صراح سے مستفاد ہوتا ہے۔بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ گوسپند کا اطلاق میش اور بز ہر دور پر ہوتا ہے۔کتبہ:محمد عبداللہ (مھر مدرسہ)


[1] ۔بز در فارسی بمعنی گوسپند کہ آں رابکری گویند،گوسپند،بمعنی میش مقابل بز چنانکہ معز در عربی مقابل ضان است کمار یستفاد من القاموس والصراح وبعضے نوشتہ اند کہ اطلاق گوسفند برمیش وبز ہر دو آمدہ از سراج انتہیٰ غیاث الغات (عبدالسمیع)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:311

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ