سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(151) قربانی کا جانور فروخت کرنے کا حکم

  • 22916
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1210

سوال

(151) قربانی کا جانور فروخت کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی شخص نے بانیت قربانی عید الاضحیٰ ایک جانور جو عید الاضحیٰ میں قربانی ہوتا ہے خریدا،بعد خریدنے کے کچھ نفع ملا تو فروخت کردیا،پھر دوسرا جانور خرید کر عیدالاضحیٰ میں قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوسرا جانور خرید کر عیدالاضحیٰ میں قربانی کرنے سے تو قربانی ادا ہوجائے گی،لیکن سابق جانور کے فروخت کرنے میں جو نفع ملا ہے۔اس کو بھی صدقہ کردینا ہوگا۔

عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ: «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث معه بدينار يشتري له أضحية، فاشتراها بدينار، وباعها بدينارين، فرجع فاشترى له أضحية بدينار، وجاء بدينار، إلى النبي صلى الله عليه وسلم فتصدق به النبي صلى الله عليه وسلم ودعا له أن يبارك له في تجارته"[1]

(رواہ  ترمذی وابوداود ،مشکواۃ شریف چھاپہ انصاری دہلی ص246)

حکیم بن حزام رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے انھیں ایک دینار دے کر بھیجا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے لیے قربانی خرید لائیں،چنانچہ انھوں نے ایک دینار میں جانور خریدا اور پھر اسے دو  دینار میں فروخت کردیا اور پھر لوٹتے ہوئے ایک دینار میں سے دوسرا جانور خریدا،چنانچہ انھوں نے اس جانور کے ساتھ وہ دینار بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں پیش کردیا،جو پہلے جانور سے بچ گیا تھا ،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  وہ دینار صدقہ کردیا اور ان(حکیم بن حزام رضی اللہ  تعالیٰ عنہ ) کے لیے تجارت میں بر کت کی دعا فرمائی۔


[1] ۔سنن ابی داود رقم الحدیث(3386) سنن الترمذی رقم الحدیث(1257) اس حدیث کی سند  میں ایک راوی مجہول اور انقطاع ہے جس کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:310

محدث فتویٰ

تبصرے