ایک شخص زندہ ہے وہ شخص باقی چھ حصے گائے میں مردوں کی جانب سے قربانی کرکے تمام گوشت کو کھا سکتا ہے یا تیسر احصہ مساکین کو تقسیم کرکے اور مردوں کی جانب کا حصہ صدقہ ہوگا تو اپنے حصے کا گوشت قربانی کرنے والا شخص صاحب نصاب کھاسکتا ہے یا نہیں؟
قربانی کے گوشت کے بارے میں یہ حکم ہے کہ:
یعنی کھاؤ اور کھلاؤ اور دوسرے وقتوں کے لیے رکھ چھوڑو۔ایک حدیث میں ہے:
کھاؤ اور دوسرے وقتوں کے لیے رکھ چھوڑو اور صدقہ کرو۔
ایک حدیث میں ہے:
یعنی وسعت و الے بے وسعت والے پر وسعت کریں،یعنی صدقہ کریں ،اس کے بعد کھاؤ جتنا چاہو اور کھلاؤ اور دوسرے وقتوں کے لییے رکھ چھوڑو۔
یعنی قربانی کے گوشت میں ان سب مذکورہ بالا باتوں کا اختیار ہے ۔صورت مسئولہ میں اس کے سوا کوئی حکم میری نظر سے نہیں گزرا ہے۔بلکہ ذیل کی حدیث سے یہی حکم اس صورت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ومن ادعی خلاف ذلک فعلیہ البیان وہ حدیث یہ ہے:
علی بن حسین ابو رافع سے روایت کرتے ہیں کہ بلاشبہہ ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کرنے کا ارادہ کرتے تو دو موٹے تازے،سینگوں و الے اور چتکبرے مینڈھے خریدتے۔
پھر جب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید پڑھا کر لوگوں کو خطبہ دے لیتے،اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عید گاہ میں کھڑے ہوتے ،تو ان دونوں میں سے ایک لایا جاتا تو چھری کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے اسے ذبح کرتے۔پھر فرماتے:"اے اللہ!یہ میری امت کے تمام افراد کی طرف سے ہے،جنھو ں نے تیری توحید کی گواہی دی ہے اور میرے ان تک(تیرا یہ پیغام) پہنچانے کی گواہی دی ہے۔"پھر دوسرا مینڈھا لایا جاتا تو اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے اور پھر فرماتے:"یہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے ہے۔"پھر ان دونوں مینڈھوں کا گوشت مساکین،آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل وعیال سبھی لوگ کھاتے۔