سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(145) قربانی کے گوشت اور چمڑے کا مصرف

  • 22910
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1108

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کے گوشت میں بطریق صدقہ یا بطریق دیگر مشرک و کافر مثلاً چمار وغیرہ کو دینا جائز ہے یا نہیں اور اس کے چمڑے کو فروخت کر کے اس کی قیمت مسجد میں تیل و چٹائی وغیرہ کے واسطے صرف کرنا جائز ہے یا نہیں اور خون قربانی کے جانور کا اکثر دیہات میں چماروغیرہ لے جایا کرتےہیں تو ان کو اس کا خون دینا جائز ہے یا نہیں ہے؟فقط


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے گوشت میں قید نہیں ہے کہ مسلمان ہی کو دیا جائے نہ کافر کو اور جب یہ قید نہیں ہے تو کافر کو بھی بطریق ہبہ یا بطور صدقہ دینے میں کچھ مضائقہ نہیں ہے اور قربانی کے چمڑے کو فروخت کر کے اس کی قیمت مسجد کے تیل چٹائی وغیرہ میں صرف کرنا غیر قربانی کرنے والے کو جائز ہے یعنی اگر قربانی کرنے والا کسی کو وہ چمڑےدے دے اور وہ شخص اس چمڑے کو فروخت کر کے اس کی قیمت مسجد کے تیل چٹائی وغیرہ میں صرف کر دے تو جائز ہے اور قربانی کرنے والے کو جائز نہیں کیونکہ اس کو اپنی قربانی کا چمڑا فروخت کرنا منع ہے ہدایہ میں ہے۔

وقوله عليه الصلاة والسلام { من باع جلد أضحيته فلا أضحية له[1]انتھی

(جس نے اپنے قربانی کی کھال فروخت کی اس کی قربانی نہیں ہوئی )

تخریج زیلعی میں ہے۔

رواه الحاكم في المستدرك في سورة الحج من حديث زيد بن الحباب عن عبد الله بن عياش المصري عن ا لاعرج عن ابي هريرة مرفوعا بلغظه سواء وقال  حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه ورواه البيهقي في سننه[2]انتھی

(امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی مستدرک میں سورۃ الحج کی تفسیر میں زید بن حباب سے روایت کیا ہے انھوں نے عبد اللہ بن عیاش المصری سے انھوں نے اعرج سے انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے الفاظ میں برابر مرفوعاًروایت کیا ہے نیز حاکم رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے مگر بخاری و مسلم نے اسے روایت نہیں کیا ہے امام بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اسے اپنی سنن میں روایت کیا ہے)

حديث أبي سعيد أن قتادة بن النعمان أخبره أن النبي, صلي الله عليه وسلم, فقال واستمتعوا بجلودها ولا تبيعوها[3]انتھی

(قتادہ بن النعمان  رحمۃ اللہ علیہ  سے مروی حدیث میں ہے کہ یقیناً نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا : ان (قربانیوں ) کی کھالوں سے فائدہ اٹھاؤ اور ان کو مت فروخت کرو۔"مثقی  میں بھی ایسے ہی ہے نیل میں قتادہ سے مروی حدیث ہے جسے صاحب الفتح نے ذکر کیا ہے انھوں نے اس پر تعاقب نہیں کیا باوجود اس کے کہ ان کی عادت یہ ہے کہ وہ اس حدیث پر تعاقب کرتے ہیں جس میں ضعف ہوتا ہے۔(ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ  نے) مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے اور اس کی سند صحیح ہے)

کون قربانی کے جانور کا خواہ اور کسی دم مسفوح کا چمار خواہ اور کسی کو دینا جائز نہیں ہے کیونکہ مسفوح حرام ہے تو اس کا دینا اعانت علی المعصیہ ہے اور اعانت علی المصیہ سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ... ﴿٢﴾... سورة المائدة

(اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو)


[1] ۔الھدایۃ (76/4)

[2] ۔ نصب الرایۃ(287/4)

[3] ۔نیل الاوطار(191/5)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:303

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ