جس جانور کا کان کٹا یا سینگ ٹوٹی یا پاؤں ٹوٹا یا ایک آنکھ پھوٹی یا دونوں آنکھ پھوٹی یا دانت ٹوٹا یا ان سب عضو میں سے اکثر چیز میں نقصان ہو تو اس جانور کی قربانی کرنی جائز ہے یا نہیں اور خصی اور گائے کا سن کیا ہونا چاہیے ؟
دانت ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی درست ہے کیونکہ اس کا منع کہیں سے ثابت نہیں ہے باقی مندرجہ سوال جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے۔
(رواہ الترمذی و ابو داؤد والنسائی وابن ماجہ وامتھت روایتہ الی قولہ والا ذن )
"حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہا ہم کو حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہم قربانی کے جانوروں کی آنکھ اور کان دیکھ لیا کریں اور ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان آگے سے یا پیچھے سے کٹا ہو وہ کن پھٹا ہو یا جس کان میں چھید کیا گیا ہو۔"
"اور انھی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جانور کی قربانی سے منع فرمایا جس کی سینگ ٹوٹی یا کان کٹا ہو۔
(رواہ مالک و احمد والترمذی و ابو والنسائی وابن ماجہ والدارمی)
"براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قربانی میں کن کن جانوروں سے پرہیز کرنا چاہیے؟ آپ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کر کے فرمایا کہ چار قسم کے جانور سے ایک لنگڑے جانور سے جس کا لنگڑا ہونا ظاہر ہو۔ دوسرے کانے جانور سے جس کانا ہونا کھلا ہو۔ تیسرے بیمار جانور سے جس کی بیماری کھلی ہوئی ہو۔ چوتھے ایسے جانور سے جس کی ہڈیوں میں گودا باقی ہے۔"
خصی اور گائے دانتا ہونا چاہیے اور بھیڑی بھیڑ ا جو ان بھی کافی ہے اگر چہ دانتا نہ ہو۔
"جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہ قربانی کرو مگر دانتا مگر جبکہ دانتا تم پر دشوار ہو تو جو ان بھیڑی فربہ ۔"
[1] ۔سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2804)سنن الترمذی رقم الحدیث (1498)سنن النسائی رقم الحدیث (4372)سنن ابی ماجہ رقم الحدیث(3143)
[2] ۔ سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2805) سنن الترمذی رقم الحدیث (1504) سنن النسائی رقم الحدیث(3145)مسند احمد (83/1)
[3] ۔موطا مالک (482/2)مسند احمد (301/4)سنن الدارمی (105/2) سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2802)سنن التر مذی رقم الحدیث (1497) سنن النسائی رقم الحدیث (4370)
[4] ۔ صحیح مسلم رقم الحدیث(963)