سوال : السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کافی لڑکیاں اپنے ہاتھوں کے کچھ یا ایک دو ناخن بڑھا دیتی ہیں اس بارے میں شریعت مطہرہ کے کیا احکامات ہیں؟
جواب: ناخن کاٹنا سنن فطرت میں سے ہے اور ہمیں اس کا حکم دیا گیا ہے اور اگر ناخن اتنے لمبے ہو جائیں کہ جانوروں سے مشابہت ہو تو یہ ممنوع ہے۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں: سوال ؛ مردوں اور عورتوں كے ليے ناخن لمبے كرنے كا حكم كيا ہے، اور اگر ايسا كرنا حرام ہے تو اس حرمت كى حكمت كيا ہے ؟ الحمد للہ: ناخن تراشنے فطرتى سنت ميں داخل ہوتے ہيں كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
اور ايك دوسرى حديث ميں دس فطرتى سنتيں بيان ہوئى ہيں جن ميں ناخن تراشنا بھى شامل ہے.
انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمارے ليے مونچھيں كاٹنے، اور ناخن تراشنے، اور بغلوں كے بال اكھيڑنے، اور زيرناف بال مونڈنے ميں وقت كيا كہ ہم انہيں چاليس يوم سے زيادہ نہ چھوڑيں "
اسے امام احمد، امام مسلم، اور امام نسائى نے روايت كيا ہے، اور يہ الفاظ احمد كے ہيں.
اس ليے ناخن نہ تراشنے والا شخص فطرتى سنتوں ميں سے ايك سنت كا مخالف ہے، اور اس ميں حكمت صفائى و ستھرائى ہے، كہ ناخنوں كے نيچے ميل كچيل جمع ہو جاتى ہے، اور پھر اس ميں كفار كى مشابہت سے بھى اجتناب ہے جو اپنے ناخن لمبے ركھتے ہيں، اور پھر حيوانوں اور وحشى جانور جن كے لمبے لمبے ناخن ہوتے ہيں ان سے بھى مشابہت نہيں ہوتى۔
آج عورتوں كى اكثريت ناخن لمبے ركھ كر پھر انہيں مختلف قسم اور رنگا رنگ نيل پالش سے رنگ كر وحشى جانوروں اور كفار كى مشابہت ميں پڑى ہوئى ہے، اور يہ منظر انتہائى قبيح اور غلط نظر آتا ہے، اور ہر عقل مند اور سليم فطرت ركھنے والے شخص كو اس سے نفرت پيدا ہوتى ہے، اور اسى طرح بعض لوگوں كى برى عادت يہ بھى ہے كہ وہ اپنا ايك ناخن لمبا ركھتے ہيں۔
يہ سب فطرتى سنت كى واضح اور بين مخالفت ہے، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں سلامتى و عافيت نصيب فرمائے، اللہ تعالى ہى صحيح اور سيدھى راہ كى طرف راہنمائى كرنے والا ہے۔