سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(127) کیا آگ لگنے کی صورت میں بدستور خطبہ و نماز جمعہ پڑھتے رہنا چاہیے؟

  • 22892
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 728

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے روز خطبہ کی حالت میں یہ معلوم ہو کہ بستی میں آگ لگ گئی، ایسی حالت میں خطبہ و نماز اختصار کے ساتھ ادا کر کے جانا چاہیے یا پہلے آگ بجھانے کے لیے جانا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی ضرورت کی حالت میں پہلے آگ بجھانے کے لیے جانا چاہیے، اس لیے کہ آگ سانپ اور بچھو سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور جب سانپ اور بچھو کو عین حالتِ نماز میں مارنے کا حکم ہے تو خطبے کی حالت میں آگ بجھانے کے لیے بطریق اولیٰ جانا چاہیے۔

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اقْتُلُوا الأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلاةِ الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ "[1](رواہ احمد۔وابوداود۔والترمذی ۔والنسائی ۔مشکواۃ ص:84)

[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: نماز میں دو سیاہ جانوروں، یعنی بچھو اور سانپ کو قتل کر دو]                                                                           


[1] ۔مسند احمد(2/233) سنن ابو داؤد رقم الحدیث(921)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:276

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ