السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موضع پیپل چوڑیہ میں ایک مسجد ہے، جس میں نمازِ جمعہ برابر پڑھی جاتی ہے اور دیگر دیگر مواضع کے لوگ سب جو آس پاس میں ہیں، سب اسی مسجد مذکور میں برابر ہمیشہ سے پڑھ رہے ہیں اور سب مواضعات کے لوگ ایک ہی جماعت کے لوگ ہیں۔ آج عرصہ چھ یا سات ماہ سے ایک مسجد موضع ہرن کول، جو موضع پیل چوڑیہ سے چار پانچ رسی کے فاصلے پر ہے، پنج وقتہ نماز کے لیے تعمیر ہوئی تھی، اب چار جمعہ سے اس بستی کے لوگوں نے وہیں نمازِ جمعہ پڑھنا شروع کیا ہے اور وہ تقریباً ۱۵ یا ۱۶ ہوں گے۔ اس حالت میں نمازِ جمعہ ان لوگوں کی اس بستی میں جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی حالت میں موضع ہرن کول کے لوگوں کو چاہیے کہ موضع پیپل چوڑیہ کی سابق جامع مسجد میں حسبِ دستورِ سابق نمازِ جمعہ ادا کریں اور تفریقِ جماعت نہ کریں۔ تفریقِ جماعت جائز نہیں ہے:
﴿وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّقوا...﴿١٠٣﴾... سورة آل عمران
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب