سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(118) مسجد دور ہونے کی وجہ سے جمعہ نہ پڑھنا

  • 22883
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 764

سوال

(118) مسجد دور ہونے کی وجہ سے جمعہ نہ پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بحضورِ اقدس دامت برکاتہم۔ السلام علیکم ورحمۃ   الله و برکاتہ۔ فتویٰ مرسلہ حضور کا پہنچا، جس سے اجازت قیامِ جمعہ کی ثابت ہوئی، مگر یہ بات مخل رہ گئی کہ آج کل جو موسم برسات نہیں ہے اور وہ دقتیں جو موسم برسات میں پیش آتی ہیں، آج کل وہ دقتیں پیش نہیں آتی ہیں، مگر محض ایک کوس کا فاصلہ ہونے کی وجہ سے بہتیرے لڑکے اور سیانے نمازِ جمعہ نہیں ادا کر سکتے۔ لہٰذا آج کل ہم بستی مذکور میں اذانِ خفیہ سے جمعہ قائم کر سکتے ہیں یا نہیں یا موسم برسات ہی کی اجازت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لڑکے اس جگہ، جہاں نمازِ جمعہ ہوتی ہے، جا سکیں، جاکر ادا کریں اور جو نہ جا سکیں نہ جائیں۔ لڑکوں پر نمازِ جمعہ فرض نہیں ہے اور سیانے اگر معذور (بیمار) ہیں تو ان پر بھی نمازِ جمعہ فرض نہیں ہے اور اگر معذور نہیں ہیں تو ان کو اس جگہ جا کر نمازِ جمعہ ادا کرنا چاہیے۔ رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  کے عہدِ مبارک میں لوگ اس سے بھی زیادہ دور سے نمازِ جمعہ کے لیے آیا کرتے تھے۔ مشکوۃ شریف (ص: ۱۱۳) میں ہے:

عن طارق بن شھاب قال: قال رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم : (( الجمعة حق واجب علیٰ کل مسلم في الجماعة إلا علیٰ أربعة: عبد مملوک أو امرأة أو صبي أو مریض )) [1] (رواہ أبو داؤد)

[طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول   الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ہر مسلمان پر باجماعت جمعہ ادا کرنا فرض ہے، سوائے چار کے: مملوک غلام، عورت، بچہ اور بیمار]

صحیح بخاری (۱/ ۱۰۳ طبع مصری) میں ہے:

’’عن عائشة زوج النبي صلی اللہ علیہ وسلم  قالت: کان الناس ینتابون یوم الجمعة من منازلھم والعوالي فیأتون في الغبار‘‘[2]الحدیث،

[ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا  بیان کرتی ہیں کہ لوگ اپنے ڈیروں اور بالائے مدینہ (عوالی) سے جمعے کے لیے آیا کرتے تھے، چنانچہ وہ گرد و غبار میں چلتے ہوئے آتے]  )


[1]              سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۱۰۶۷)

[2]              صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸۶۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸۴۷)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:251

محدث فتویٰ

تبصرے