السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک ہندوؤں کی بستی میں رہتا ہوں۔ یہاں کوئی مسجد نہیں ہے اور نہ ہندوؤں کی شورش سے ابھی بننے کی امید ہے، مگر نمازِ پنج گانہ میں ایک خاص جماعت کے ساتھ پڑھتا ہوں، مگر اذان بآواز بلند کہنے سے ہند و مانع ہوتے ہیں۔ ایسی مجبوری کی حالت میں اگر جمعہ قائم کرنا چاہوں تو آہستہ سے اذان کہہ کر جمعہ پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ کیونکہ نہیں قائم کرنے کی حالت میں بہتیرے لڑکے اور سیانے کی نمازِ جمعہ فوت ہوجاتی ہے، چونکہ جہاں پر جمعہ ہوتا ہے، وہ جگہ دور ہے، یا تو آرہ جانا ہوگا، جو چارکوس ہے اور یا کاری ساتھ جانا ہوگا، جو ایک کوس پر ہے، علاوہ اس کے موسم برسات میں راستہ بند ہوجاتا ہے اور بڑی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسی حالت میں ہم کیا کریں؟ جواب سے شاد فرمائیے۔ باہم بستی سے باہر جاکر میدان میں اذان دے کر نمازِ جمعہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس بستی کی یہ حالت ہے کہ وہ اس جگہ سے جہاں پر جمعہ ہوتا ہے، اس قدر دور ہے کہ وہاں جانے میں بڑی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس وجہ سے بہتیرے لڑکوں اور سیانوں کی نمازِ جمعہ فوت ہوجاتی ہے اور موسم برسات میں راستہ بند ہوجاتا ہے، اُس بستی میں جمعہ قائم کر سکتے ہیں اور اذان صرف اُس وقت دے، جب خطبہ شروع کرنا ہو، ایسی آواز سے کہ حاضرین سن لیں (تاکہ وہ لوگ بات چیت وغیرہ موقوف کر کے خطبہ سننے میں مشغول ہوجائیں) کہنا کافی ہے۔ نیز یہ صورت بھی جائز ہے کہ اُس بستی سے باہر نکل کر میدان میں نمازِ جمعہ پڑھیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب