السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک پرہیز گار دیندار حافظ عالم جو بہت دنوں سے ایک مسجد کا امام تھا اور برابر بڑی عرق ریڑی سے مسجد کی خدمت کرتا تھا اپنے کام میں ہر طرح چوکنا رہا۔ ذرا بھی نہ چوکا اور لوگ اس سے بہت خوش رہتے تھے ان ایک آدمی مسجد بنانے والے کے خاندان کا متولی بناہے وہ دنیوی لاگ ڈانٹ سے پہلے پیش امام جانی دشمن ہوکر اس کو نکالنا چاہتا ہے تو اس کو اس کے موقوف کرنے کا حق ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس صورت میں اس نئے متولی کو پرانے امام کے نکالنے کا ذرا بھی اختیار نہیں، کیونکہ وظیفہ خوار کو اس وقت موقوف کرنے کا حق ہے کہ وہ کام میں پہلو تہی کرے یا اس کام کے لائق نہیں اور اس پرانے امام میں ان دونوں باتوں میں سے کوئی بات نہیں پائی جاتی۔ شامی (۴/ ۴۲۱ چھاپہ مصر) میں ہے:
’’واستفید من عدم صحة عزل الناظر بلاحجة، عدمھا لصاحب وظیفة بغیر حجة وعدم أھلیة‘‘
[نگران کو بلا دلیل معزول کرنے کے صحیح نہ ہونے سے اس بات کا فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ وظیفہ خوار کو بلا دلیل اور اس کے نااہل ثابت ہوئے بغیر معزول کرنا بھی درست نہیں ہے]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب