سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) مسجد کی امامت سے کسی کو زبردستی معزول کرنا

  • 22872
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 744

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک پرہیز گار دیندار حافظ عالم جو بہت دنوں سے ایک مسجد کا امام تھا اور برابر بڑی عرق ریڑی سے مسجد کی خدمت کرتا تھا اپنے کام میں ہر طرح چوکنا رہا۔ ذرا بھی نہ چوکا اور لوگ اس سے بہت خوش رہتے تھے ان ایک آدمی مسجد بنانے والے کے خاندان کا متولی بناہے وہ دنیوی لاگ ڈانٹ سے پہلے پیش امام جانی دشمن ہوکر اس کو نکالنا چاہتا ہے تو اس کو اس کے موقوف کرنے کا حق ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں اس نئے متولی کو پرانے امام کے نکالنے کا ذرا بھی اختیار نہیں، کیونکہ وظیفہ خوار کو اس وقت موقوف کرنے کا حق ہے کہ وہ کام میں پہلو تہی کرے یا اس کام کے لائق نہیں اور اس پرانے امام میں ان دونوں باتوں میں سے کوئی بات نہیں پائی جاتی۔ شامی (۴/ ۴۲۱ چھاپہ مصر) میں ہے:

’’واستفید من عدم صحة عزل الناظر بلاحجة، عدمھا لصاحب وظیفة بغیر حجة وعدم أھلیة‘‘

[نگران کو بلا دلیل معزول کرنے کے صحیح نہ ہونے سے اس بات کا فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ وظیفہ خوار کو بلا دلیل اور اس کے نااہل ثابت ہوئے بغیر معزول کرنا بھی درست نہیں ہے]          

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:237

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ