السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص دو مقام پر ایک وقت کی نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح حدیثوں سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ کر اپنی قوم میں جا کر اسی وقت کی نماز پڑھانا ثابت ہے اور بعض روایتوں میں یہ بھی مصرح ہے کہ معاذ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فرض پڑھتے تھے اور اپنی قوم میں نفل:
’’عن جابر أن معاذا کان یصلي مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم عشاء الآخرة، ثم یرجع إلی قومہ فیصلي بھم تلک الصلاة‘‘[1] (متفق علیہ)
[جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشا کی نماز ادا کرتے، پھر اپنی قوم کی طرف لوٹتے اور انھیں وہ (عشا کی) نماز پڑھاتے]
ورواہ الشافعي والدارقطني وزادا: ’’ھي لہ تطوع، ولھم مکتوبة العشاء‘‘[2](نیل الأوطار، مطبوعہ مصر: ۳/ ۴۵)
[دوسری نماز معاذ رضی اللہ عنہ کے لیے نفل اور لوگوں کے لیے فرض ہوتی تھی]
اس سے مفترض کی اقتدا متنفل کے ساتھ جائز ثابت ہوئی۔ اب اگر ایک شخص ایک ہی وقت کی نماز دو جگہ پڑھائے تو پہلی نماز کی صحت میں تو کچھ شک ہی نہیں۔ باقی رہی دوسری نماز غایۃ ما فی الباب یہی ہے کہ امام کی دوسری نماز نفل ٹھہرائی جائے اور مفترض کی اقتدا متنفل کے ساتھ جائز ثابت ہوچکی ہے تو ایک شخص کی امامت بھی دو جگہ ایک ہی وقت کی نماز میں جائز ہوگی۔
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۶۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۶۵)
[2] مسند الشافعي (۲۳۷) مصنف عبد الرزاق (۲/ ۸) سنن الدارقطني (۱/ ۲۷۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب