السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امامت صغریٰ بلاعمامہ جائز ہے یا مکروہ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کپڑے کے اعتبار سے امام ومقتدی میں کوئی فرق حدیث سے ثابت نہیں۔پس بدون عمامہ کے امامت جائز غیر مکروہ ہے۔صحیح بخاری مع فتح الباری(ص:236) میں ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ا یک کپڑے میں نماز پڑھنے کا مسئلہ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ہرشخص کے پاس دو کپڑے ہوتے ہیں؟[1]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے واسطے متعدد کپڑے ہونا ضروری نہیں،ایک کپڑا کافی ہے)پس اس سے معلوم ہوا کہ ایک کپڑے میں نماز درست ہے عمامہ درست نہیں۔دوسری روایت کتاب مذکور(ص:233) میں ہے کہ حضرت جابر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک لنگی باندھ کر نماز پڑھتے تھے اور دوسرے کپڑے رکھے ہوئے تھے۔ایک شخص نے پوچھا کہ آپ ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے ہیں تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ تمہارے جیسے احمق کو دکھانے کو میں نے کیا۔بھلا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں میں کوئی ایسا تھا کہ جس کے پاس دو کپڑے ہوتے؟[2]
ھو الموفق:۔امامت بغیر عمامہ بلا کراہت جائز ہے۔ کسی آیت یا حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔کہ امامت بغیر عمامہ مکروہ ہے۔محمد عبدالرحمان مبارکپوری۔
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(358)
[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (345) صحیح مسلم رقم الحدیث(8/5)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب