سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) فوت شدہ نماز کی قضا

  • 22859
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 747

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر عصر کی نماز ایک شخص بھول گیا اور سورج ڈوبتے وقت اس کو یاد آئی، اب پہلے کون سی نماز پڑھے: عصر کی یا مغرب کی؟ ایسا ہی صبح کی نماز نہیں پڑھی، سو گیا اور سورج نکلتے وقت اٹھا، اب پڑھے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص عصر کی نماز بھول گیا اور سورج ڈوبتے وقت یاد آگئی، اسی وقت پڑھ لے، اسی طرح جو شخص سو گیا اور فجر کی نماز نہیں پڑھی اور سورج نکلتے وقت اٹھا، وہ بھی اسی وقت پڑھ لے۔

عن أنس بن مالک أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم  قال: (( من نسي صلاة فلیصلھا إذا ذکرھا، لا کفارة لھا إلا ذلک ))[1] (متفق علیہ)

[انس رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ جو شخص کوئی نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے اسے پڑھ لے۔ اس کے سوا اس کا کوئی اور کفارہ نہیں]

ولمسلم: (( إذا رقد أحدکم عن الصلاۃ أو غفل عنھا، فلیصلھا إذا ذکرھا فإن   الله عز و جل یقول: أَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي )) (منتقی مطبوعہ، دہلی، ص: ۴۱) [2]

[صحیح مسلم میں (فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز سے سویا رہ جائے یا اس سے غافل ہوجائے تو جب اسے یاد آئے اسے پڑھ لے۔ یقینا   الله عزوجل ارشاد فرماتے ہیں: میری یاد کے لیے نماز قائم کرو]    


[1]              صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۷۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۸۴)

[2]              صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۸۴)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الصلاۃ ،صفحہ:215

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ