السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مقتدی اکیلا صف میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ اور نہیں درست تو اگلی صف کے کنارے سے کسی مقتدی کو پیچھے لے لے یا بیچ میں سے یا جہاں سے چاہے اور اگلی صف میں جو ایک آدمی کی جگہ خالی ہوئی ہے، وہ خالی ہی رہے یا اس کے بائیں یا دائیں کے مقتدی سرک سرک کر اس کو بھر دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک مقتدی تنہا صف میں نماز نہیں پڑھ سکتا:
عن علي بن شیبان أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم رأی رجلا یصلي خلف الصف فوقف حتی انصرف الرجل، فقال لہ: (( استقبل صلاتک، فلا صلاۃ لمنفرد خلف الصف )) (رواہ أحمد و ابن ماجہ) [1]
[علی بن شیبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ٹھہر گئے، حتی کہ وہ فارغ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: دوبارہ نماز پڑھو، کیوں کہ صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی]
’’وعن وابصۃ بن معبد أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم رأی رجلا یصلي خلف الصف وحدہ فأمرہ أن یعید صلاتہ‘‘ (رواہ الخمسۃ إلا النسائي) [2]
[وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے صف کے پیچھے ایک شخص کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا]
وفي روایۃ: سئل رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عن رجل صلیٰ خلف الصفوف وحدہ، فقال: (( یعید الصلاۃ )) (رواہ أحمد، نیل: ۳/ ۶۱) [3]
[ایک روایت میں ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص کے متعلق پوچھا گیا، جس نے صفوں کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی ہے تو فرمایا: وہ نماز کو دوبارہ پڑھے]
اگر صف میں جگہ نہ ہو تو بیچ صف میں سے ایک مقتدی کو کھینچ لے اور اس خالی جگہ کو کسی طرف کے مقتدی سرک سرک کر بھر دیں۔ داہنے یا بائیں کی قید حدیثوں سے معلوم نہیں ہوتی۔
عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : (( وسطوا الإمام، وسدوا الخلل )) (رواہ أبو داود) [4]
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام کو درمیان میں رکھو اور صفوں کے درمیان خلا کو پُر کرو]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب