السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے یہاں کی مسجد سفالہ پوش ہے ارادہ ہے کہ اس کے کل سامان کو فروخت کرکے مسجد کو پختہ پلاسٹر کردیا جائے یا دوسری مسجد پر اس کا سامان دے دیا جائے کہ وہ مسجد تیار ہوجائے۔دونوں صورتوں میں کون سی جائز ہے اور اس سے زیادہ انسب صورت جو ہو تحریرفرمایا جائے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں مسجد مذکور کے سامان کا فروخت کرناشرعاً جائز نہیں ہے۔اور عند الحنفیہ بقول مفتی بہ اس سامان کو دوسری مسجد پر دینا بھی جائز نہیں ہے،پس صورت مسئولہ میں مسجد مذکورہ کے سامان کو اسی مسجد پر بغیر فروخت کے صرف کرنا چاہیے اور اگر بروقت مسجد مذکور پر اس سامان کے صرف کرنے کی ضرورت نہ ہوتو اس کو محفوظ رکھنا چاہیے اور جب کبھی ضرورت پیش آئے تو اس وقت اس پر صرف کرنا چاہیے۔اگر اس سامان کے ضائع وتلف ہونے کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں بقول بعض فقہائے حنفیہ اس سامان کا دوسری مسجد پر دے دینا جائز ہے اور ان بعض فقہائے حنفیہ کے اس قول کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے،جس میں اضاعت مال کی ممانعت آئی ہے۔ صحیح البخاری رقم الحدیث(6677) صحیح مسلم رقم الحدیث(593)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب