سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) ہیجڑے اور کسی عورت کے مال سے تعمیر شدہ مسجد میں نماز پڑھنا

  • 22812
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 836

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہیجڑا اور کسبی جو مال کسب حرام سے پیدا کرتے ہیں اگر اس مال سے مسجد بنادیں تو اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسجد میں نماز جائز ہے ہاں بنانے والے کو ایسی مسجد بنانے کا کچھ ثواب نہیں۔

"ان الله طيب لا يقبل الا طيبا"(صحیح بخاری وغیرہ)[1]

"یقیناً اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہے اور پاکیزہ ہی کو قبول  کرتاہے"(مشکوۃ شریف۔ص62 و63 چھاپہ دہلی فاروقی) میں ہے:

" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ"[2](رواہ ابو داود والترمذی والدارمی)

ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:"زمین ساری کی ساری مسجد ہے ،سوائے حمام اور مقبرہ کے۔

"عَنْ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما (أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعَةِ مَوَاطِنَ : فِي الْمَزْبَلَةِ ، وَالْمَجْزَرَةِ ، وَالْمَقْبَرَةِ ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ ، وَفِي الْحَمَّامِ ، وَفِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ ، وَفَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ اللَّهِ" [3](رواہ الترمذی وابن ماجه)

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سات جگہوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا:کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ مذبح(جانور ذبح کرنے کی جگہ) میں  ،قبرستان میں،عام راستے میں ،غسل خانے میں،اونٹوں کے باڑے میں اور بیت اللہ کی چھت پر۔


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1015)

[2] ۔سنن ابی داود رقم الحدیث(492) سنن الترمذی رقم الحدیث(317)سنن الدارمی(1/375)

[3] ۔سنن ترمذی رقم الحدیث(346) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔قَالَ الترمذي عقبه : "وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ" .نیز دیکھیں تمام المنۃ البانی(ص:299)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ