اس موضع میں ایک مسجد قدیم ہے۔اور ہمیشہ سے اس مسجد میں نماز تراویح اور جمعہ ہوتا رہا ہے۔اب ایک د وسرا شخص مسجد کوتوڑ کر دوسر ی جگہ بنانا چاہتا ہے۔بلا کسی وجہ کے اور یہ حیلہ کرتاہے کہ اس مسجد قدیم کے ہمسایہ ہندو لوگ رہتے ہیں اور وقت بے وقت ڈھول وغیرہ بجاتے ہیں اس واسطے اس مسجد کو توڑ کر اس کا سب ملبہ اٹھا لے جا کر دوسری جگہ مسجد بنائی جائے اورموضع مذکور کا زمیندار مسلمان ہے اور کسی شخص زمیندار یا دوسرے کسی آدمی کی رائے نہیں ہے کہ بلا کسی وجہ کے مسجد قدیم کو توڑا جائے۔عنداللہ جواب بالصواب سے مطلع فرمایا جاوے کہ اللہ اجر عظیم دے۔
جو جگہ اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد قرار دے دی جائے وہ جگہ ہمیشہ کے لیے مسجد اور واجب الاحترام ہوگئی ،نہ اس میں جنبی اور حائض ونفسا کا جاناجائز ہے اور نہ اس میں پائخانہ پیشاب کرنا یا اس کو اور کسی قسم کی نجاست یا گندگی سے آلودہ کرنا جائز ہے۔بلکہ اس جگہ کو ہر قسم کی نجاستوں اورگندگیوں سے پاک رکھنا واجب ہے اور جب مسجد کا یہ حکم ہے جو مذکور ہوا تو اس کو توڑ کر دوسری جگہ مسجد بنانا ہر گز جائز نہیں ہے۔ورنہ پہلی جگہ کا بے حرمت کردینا لازم آئے گا جو کسی طرح جائز نہیں ہے،ہاں اگر اس مسجد قدیم کو نہ توڑیں اور دوسری جگہ ضرورت کی وجہ سے مسجد بنالیں تو کچھ مضائقہ نہیں بلکہ بہتر ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(کتبہ۔محمد عبداللہ۔24رجب 1332ھ)