سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) کیا حقے کا پانی پاک ہے؟

  • 22802
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1911

سوال

(257) کیا حقے کا پانی پاک ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حقے کا پانی پاک ہے یا ناپاک؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقے کا پانی بے شک نجس ہے دلیل اس کی یہ ہے کہ جاری پانی میں اگر نشے کی چیز یا مردار مل کر اس کے اوصاف کو تغیر کردے تو وہ نجس ہوجاتا ہے۔کذا فی فتاویٰ عالمگیری :

"واذا القی فی الماء الجاری شی نجس کالجیفة والخمر ،الا ینجس،مالم یتغیر لونه او طعمه او ریحه"[1]

"اگر چلتے پانی میں مردار اور شراب جیسی کوئی ناپاک شے پھینک دی جائے تو وہ( پانی) ناپاک نہیں ہوتا،جب تک اس کا رنگ یا ذائقہ یا بونہ بدل جائے۔"

پس یہ دونوں بات تمباکو میں موجود ہیں نشہ اور مردار  نشہ یہ ہے کہ اگر عادی شخص خوب کڑا تمباکو کھائے یا  پیے فوراً چکر کھا کر گر پڑے گا۔مردار یہ ہے کہ کھیت میں سینکڑوں حرام جانور مرتے ہیں،۔اور اس کا کچھ احتیاط نہیں کیا جاتا ہے،خصوصاً مکھی وچیونٹی وغیرہ گر کر مرجاتے ہیں اور تمباکو میں کوٹے جاتے ہیں،یہ سب چیزیں مل کر پانی کے اوصاف کو تبدیل کرتے ہیں کہ اگر حلال کھانے میں پڑے تو اس کو بدبودار کرکے حرام کردے۔کذا فی عالمگیری:

"والطعام اذا  تغیروا (واشتد) تنجس"[2]

"کھانا جب زیادہ بدل جائے تو وہ ناپاک ہوجاتا ہے"(کتبہ تصدق حسین عفی عنہ)

حقے کے پانی کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے اور یہ استدلال کہ پانی میں اگرمردار یا نشے کی چیز مل کر اس کے اوصاف کو تغیر کردے تو وہ پانی نجس ہوجاتا ہے۔اور تمباکو میں دونوں باتیں موجود ہیں ،یہ اس صورت میں صحیح ہوگا کہ اوصاف کو تغیر کردے تو وہ پانی نجس ہوجاتا ہے اور تمباکو میں دونوں موجود ہیں،یہ اس صورت میں صحیح ہوگا کہ جب متدل یہ چند امور ثابت کرلے:

اولاً:ہر مری ہوئی اور نشے والی چیز نجس ہے۔

ثانیاً۔نجس چیز کاد ھواں بھی نجس ہوتاہے۔

ثالثاً۔اس دھوئیں کے ملاقی ہونے سے وہ پانی بھی ناپاک ہوجاتا ہے۔،ودونہ خرط القتاد"اور اس میں سخت  دشواری ہے"

حالانکہ مستدل نے ان باتوں میں سے کسی کو ثابت نہیں کیا۔بالفرض اگر یہ مان لیا جائے کہ ہر مری ہوئی اور نشے والی چیزنجس ہے تو اس سے بھی غایۃ مافی الباب صرف تمباکو کو نجاست ثابت ہوگی نہ اس کے دھوئیں کی اور ظاہر ہے کہ پانی کے اندر تمباکو کا دھواں جاتا ہے نہ کہ نفس تمباکو۔پس اس سے تمباکو کی نجاست کیونکر ثابت ہوگی؟اور اگر نجس چیز کے دھوئیں کے ملنے سے چیز نجس ہوجاتی ہے تو نجاست  سے احتراز عسیر ہوجائے گا ،کیونکہ ایسے دھوئیں سے احترازمتعسر ہے۔ماناکہ خود اوپلے وغیرہ سے کچھ نہ پکائے،لیکن دوسروں کو کیونکر روک سکتا ہے اورجب دوسروں کو روک نہیں سکتا تو ایسے دھوئیں سے آپ کیونکر بچ سکتا ہے؟ الحاصل اس دعوے پر کہ"حقے  کا پانی نجس ہے۔"مستدل نے جو دلیل دی ہے،ا س سے اس دعوے کا ثبوت نہیں ہوتا۔واللہ اعلم بالصواب۔


[1] ۔فتاویٰ عالمگیری (الفتاویٰ الھندیۃ:1/17)

[2] ۔الفتاویٰ الھندیۃ(5/339)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05

تبصرے